Friday, April 19, 2024

بلوچستان میں 2013کے انتخابات سے اب تک 3وزرائےاعلیٰ تبدیل ہوئے

بلوچستان میں 2013کے انتخابات سے اب تک   3وزرائےاعلیٰ تبدیل ہوئے
January 13, 2018

کوئٹہ ( 92 نیوز ) بلوچستان ہمیشہ ہی خبروں کی زد میں رہا ہے  ۔ چاہے ٹارگٹ کلنگ ہو چاہے دہشت گردی کے واقعات ہوں  حکومت سازی کے معاہدے ہوں یا پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ ۔ کسی طورپر بھی ہم اسے نہیں بھولے ۔

یہ بھی شائد اپنی نوعیت کی پہلی بات ہو گی کہ ایک حکومت کو پانچ سال میں تین وزراء اعلیٰ نصیب رہے ۔ 2013ء کے عام انتخابات کے بعد جب صوبے میں مخلوط حکومت قائم ہوئی تو اقتدار اور قائد ایوان کا ہماء نیشنل پارٹی کے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کے سر پر بیٹھا۔ جو مری معاہدے کے تحت اڑھائی سال تک اقتدار کی مسند پر براجمان رہے ۔

گو کہ وہ اپنے دور اقتدار میں کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کر پائے لیکن صوبے میں قدرے امن وامان کی صورتحال بہتر نظر آئی ۔ مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے وزیر اعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری 24 دسمبر 2015ء کو وزیراعلیٰ کی کرسی پر بیٹھے تو انکا دور اقتدار مختلف قسم کے چیلنجز اور سازشوں سے نبرد آزما رہا ۔

کبھی سول ہسپتال میں وکلاء پر خود کش حملے میں 73 افرادکی شہادت  تو کبھی پولیس ٹریننگ کالج پر دہشت گردوں کی کارروائی ، درگاہ شاہ نورانی اور درگاہ فتح پور میں ہونے والے حملوں نے بھی نواب ثناء اللہ زہری کو سنبھلنے کا موقع نہ دیا۔

دوسری جانب انکے اپنے ہی ساتھی انکے رویے سے نالاں نظر آئے  اور بالآخر 2 جنوری 2018ء کو انکے خلاف تحریک عدم اعتماد کی درخواست پیش کر دی گئی ۔

سیاسی جوڑ توڑ کے دوران مسلم لیگ ن کے کئی دیرینہ ساتھی نواب ثناء اللہ زہری کا ساتھ چھوڑ کر منحرف ارکان کے ساتھ ملتے گئے اور 9جنوری کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس سے چند منٹ قبل ہی نواب ثناء اللہ زہری نے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا ۔

 اب نئے قائد ایوان کا تاج مسلم لیگ ق کے میر عبدالقدوس بزنجو کے سر سجایا گیا ہے جن کے بارے میں یہ افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ وہ اسمبلی کو تحلیل کر دینگے ۔ کچھ سیاسی ماہرین اس جمہوری عمل کو سیاسی مارشل لاء سے تشبیہ دے رہے ہیں تاہم اس بات کا فیصلہ آنے والا وقت ہی بتائے گا۔