Wednesday, April 24, 2024

بلدیاتی اداروں کے اختیارات سے متعلق مقدمات ، تمام وکلا سے تحریری دلائل طلب

بلدیاتی اداروں کے اختیارات سے متعلق مقدمات ، تمام وکلا سے تحریری دلائل طلب
September 23, 2020
 اسلام آباد (92 نیوز) سپریم کورٹ میں بلدیاتی اداروں کے اختیارات سے متعلق مقدمات میں عدالت نے تمام وکلا سے تحریری دلائل طلب کر لیے۔ چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے بلدیاتی اداروں کے اختیارات سے متعلق پاکستان تحریک انصاف ،ایم کیو ایم پاکستان ، دانیال عزیز  سمیت دیگر کی جانب سے دائر درخواستوں پر سماعت کی۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ عمرانہ ٹوانہ کیس میں بلدیاتی اختیارات کے حوالے سے  آرٹیکل 140 کی تفصیل دی گئی ہے۔ مقامی حکومتوں کا ہونا کسی کی پسند نہیں بلکہ لازمی ہے۔ بلدیاتی اختیارات وفاق یا صوبائی حکومت کو دینا آرٹیکل 140 کیخلاف وزری ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ جو حکومت میں ہو تو اختیارات دینے کو دل نہیں کرتا۔ حکومت میں نہ ہوں تو یہ اختیارات منتقلی کی بات کرتے ہیں۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں اختیارات منتقلی سے ہچکچا رہی ہیں۔ عدالت قانون سازی کے لیے گائیڈ دے سکتی ۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ کراچی میں لوگ سڑکوں پر مر رہے تھے۔ گھروں میں پانی داخل ہو چکا تھا۔ سڑکوں پر پانی کھڑا تھا لیکن بلدیاتی عملہ کہیں نظر نہیں آیا۔ کاغذوں میں عملہ ہے لیکن موقع پر دکھائی نہیں دیتا۔ اس کا مطلب ہے گھوسٹ ملازمین ہیں اور اربوں روپے تنخواہوں کی مد میں کھائے جا رہے ہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ اختیارات کے ساتھ احتساب کی بات بھی ہوگی۔ کراچی اسلام آباد کی نسبت  ایک بڑا شہر ہے۔ اسلام آباد میں بھی اداروں کے درمیان اختیارات کا ٹکراو رہتا ہے۔ اسلام آباد میں  اداروں کے درمیان ہم آہنگی نہیں ہے۔ جب تک قانون سازی نہیں ہو گی اداروں کے درمیان ہم آہنگی نہیں ہو گی۔ عدالت نے تحریک انصاف کی درخواست پر رجسٹرار آفس  کے  اعتراضات کالعدم قرار دیتے ہوئے  اٹارنی جنرل اور ایڈوکیٹ جنرل سندھ کو نوٹس جاری کر دیا۔ مقدمہ کی سماعت اکتوبر کے دوسرے ہفتے تک ملتوی کر دی گئی۔