Tuesday, May 14, 2024

بلاول بھٹو اور سراج الحق کی ملاقات، الیکشن ریفارمز کا مطالبہ

بلاول بھٹو اور سراج الحق کی ملاقات، الیکشن ریفارمز کا مطالبہ
March 22, 2021

لاہور (92 نیوز) چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کی امیر جماعت اسلامی سراج الحق سے ملاقات ہوئی، ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ سراج الحق نے کہا، آئندہ الیکشن سے پہلے الیکشن ریفارمزہوجانی چاہئیں۔ بلاول بھٹو بولے کہ الیکٹورل ریفارمز، احتساب، کشمیر کی آزادی پر پیپلزپارٹی اور جماعت اسلامی کا نقطہ نظر ایک ہے۔

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، حکومت چاہتی ہے ایک تابعدار الیکشن کمشین اور ایک وفادارعدالت ہو، یہ پاکستان کیلئے نقصان دہ ہے۔ ہم یہ چاہتے ہیں کہ الیکشن کمیشن، عدالت اور میڈیا آزاد ہو۔

اُنہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کسی سیاسی جماعت کی پابند نہ ہو، تمام سیاسی جماعتوں کو الیکشن لڑنے کی آزادی ہو۔ کسی کو منتخب کرنے کا اختیار صرف عوام کو ہونا چاہئے۔ چیئرمین الیکشن کمیشن اسی حکومت کامنتخب کردہ ہے، آج ان کے مطابق نتائج نہیں آئے تو چیئرمین الیکشن کمیشن پر تنقید شروع کردی۔

اُن کا کہنا تھا کہ، ہم چاہتے ہیں کہ آئندہ الیکشن سے پہلے الیکشن ریفارمزہوجانی چاہئیں، عمران خان نے 4 حلقوں کو کھولنے کا مطالبہ کیا تھا، آج وہ حکومت میں آکر الیکشن ریفارمز کو بھول گئے۔

انہوں نے کہا، نیب کو اپوزیشن کے خلاف استعمال نہیں کرنا چاہئے، اس کو بھی آزاد ادارہ ہونا چاہئے، احتساب سب کا ہونا چاہئے۔ میرے ملک میں کوئی ادارہ یا فرد احتساب سے بالا تر نہیں ہوناچاہئے۔

سراج الحق مزید بولے کہ، ہم طویل عرصے سے کرپشن کے خلاف کام کررہے ہیں، ہمارے بڑے ہی مظلوم بھائی کشمیر کے لوگ ہیں، کشمیریوں پر بھارت سے ظلم وجبر کا بازار گرم کررکھا ہے۔ عمران خان نے سوائے ایک تقریر کے کشمیر کے حوالے سے کوئی عملی اقدام نہیں کیا۔ کشمیر ہماری شہ رگ ہے۔ ہماری آل پارٹیز کانفرنس میں پیپلزپارٹی نے بھرپور شرکت کی، یہ حکومت کا کام تھا لیکن حکومت نے کشمیر کے حوالے سے کوئی اجلاس نہیں بلایا۔ مزید کہا کہ بلاول بھٹو، یوسف رضاگیلانی، راجہ پرویزاشرف، قمرزمان کائرہ، سعیدغنی سمیت تمام دوستوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے میڈیا سے گفتگو میں کہا، پیپلزپارٹی اور جماعت اسلامی کی تاریخ آپس میں جڑی ہوئی ہے، الیکٹورل ریفارمز، احتساب، کشمیر کی آزادی پر پیپلزپارٹی اور جماعت اسلامی کا نقطہ نظر ایک ہے۔ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ الیکشن میں دھاندلی کو مسترد کیا ہے۔ الیکشن ریفارمز پر ہمارا زور رہا ہے، جماعت اسلامی اپوزیشن میں رہتے ہوئے وہ کردار ادا کرسکتی ہے جس میں تمام جماعتوں کے صلاح مشورے سے الیکٹورل ریفارمز پر کام ہوسکتا ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ، ہم سب کشمیر پر ایک مخصوص موقف رکھتے ہیں، مقبوضہ جموں وکشمیر کے حوالے سے حکومت کردارادا نہیں کررہی، اگراپوزیشن ملکر کشمیر کیلئے آواز بلند کرے تو اس کا اچھا نتیجہ نکل سکتا ہے۔ تمام اہم فیصلے پارلیمان میں ہونے چاہئیں، پیپلزپارٹی کشمیر کا ایشو ہر فورم پر سامنے لائی، کشمیر کے ایشو پر ہم جماعت اسلامی کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ، نیب نے ہمیشہ یکطرفہ احتساب کیا ہے، اسی وجہ سے عمران خان کی حکومت میں کرپشن میں اضافہ ہوا ہے۔ میں کوشش کروں گا ہم جماعت اسلامی کے ساتھ مل کر آگے بڑھیں اور جماعت اسلامی کی تاریخ سے فائدہ اٹھائیں، ہم ثابت کرنا چاہتے ہیں ملک میں ایسی جماعتیں بھی ہیں جو گالی گلوچ کے بجائے کام بھی کرنا جانتی ہیں۔

بلاول بھٹو بولے کہ، مہنگائی کے سونامی میں ہر پاکستانی ڈوب رہا ہے، پیپلزپارٹی اور جماعت اسلامی ایسی جماعتیں ہیں جن کی جڑیں عوام میں ہیں، سراج الحق اور جماعت اسلامی کی ساری قیادت کا شکرگزار ہوں، جماعت اسلامی اور پیپلزپارٹی کی ملاقات بہت خوش آئند رہی، یہ ملاقات آخری نہیں ہوگی، ہم مسائل پر مل کر کام کریں گے۔

اُنہوں نے کہا، یوسف رضا گیلانی چیئرمین سینیٹ ہیں، پیپلزپارٹی کا موقف ہے ہم چیئرمین سینیٹ کے الیکشن جیت چکے ہیں، ہمارا کیس بھی عدالت میں لگ گیا ہے، یہ کیس عدالت سمیت ہم ہر محاذ پر لڑیں گے۔

چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا، یہ پی ڈی ایم کی تحریک کی کامیابی ہی تھی کہ ضمنی انتخابات میں وزیراعظم کو ان کے حلقے میں شکست دی۔ سینیٹ الیکشن میں حکومت کو شکست دی۔ پی ڈی ایم کے کچھ دوستوں کا خیال تھا ضمنی اور سینیٹ انتخابات سے بائیکاٹ کرنا چاہئے تھا، ضمنی اور سینیٹ انتخابات میں کامیابی کے بعد وہ جماعتیں غلط ثابت ہوئیں، ہمیں امید تھی اس میٹنگ میں لانگ مارچ اور اپنی کامیابیوں پر فوکس کریں گے، ان کو اپنے موقف پر نظرثانی کرنی چاہئے تھی جن کا موقف غلط ثابت ہوا۔ میں نے پہلے دن سے پی ڈی ایم کی تمام جماعتوں کو اکٹھا کرنے کی کوشش کی، میری آخر دم تک کوشش رہے گی کہ اپوزیشن کی جماعتیں متحد رہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ، مریم نواز کے خلاف یکطرفہ احتساب ہورہا ہے، نیب نے جس انداز میں مریم نواز کو طلب کیا ہے ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔

مزید کہا کہ، وفاق اور پنجاب میں اس وقت جو صورتحال ہے وہ عدم اعتماد کے لیے آئیڈیل ہے، ہمیں ایوان کے اندر اور باہر حکومت کو ٹف ٹائم دینا چاہئے، اسی میں پی ڈی ایم کا فائدہ ہے۔

امیر جماعت اسلامی سراج الحق اور چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کی ملاقات کے موقع پر یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف، نیر بخاری، قمر زمان کائرہ بھی ملاقات مین موجود تھے، امیرالعظیم، لیاقت بلوچ اور فرید پراچہ نے امیر جماعت اسلامی کی معاونت کی۔