Friday, April 19, 2024

بغداد میں امریکی سفارتخانے پر پھر راکٹوں سے حملہ

بغداد میں امریکی سفارتخانے پر پھر راکٹوں سے حملہ
January 9, 2020
بغداد ( 92 نیوز)عراقی دارالحکومت بغداد آج پھر دھماکوں کی گونج اٹھا ،غیر ملکی میڈیا کے مطابق دو راکٹ بغداد میں امریکی سفارت خانے کے قریب گرے، جس کے بعد آگ لگ گئی، عراقی سکیورٹی حکام کا کہنا ہے،حملوں میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ جنرل قاسم سلیمانی کی امریکی ڈرون حملے میں موت نے امریکا اور ایران کو جنگ کے دہانے پر پہنچا دیا ، عراقی دارالحکومت بغداد میں گرین زون پر ایک بار پھر راکٹ برسائے گئے۔ عراقی سکیورٹی حکام کے مطابق 2 راکٹ امریکی سفارتخانے کے قریب آ کر گرے اور وہاں آگ لگ گئی تاہم واقعہ میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، واقعہ کی ذمہ داری کسی ملک یا گروہ نے قبول نہیں کی۔ اقوام متحدہ میں امریکا کی سفیر کیلی کرافٹ نے سلامتی کونسل کے نام خط میں کہا ہے کہ امریکا مشرق وسطیٰ میں اپنے فوجیوں اور مفادات کے تحفظ کے لیے مزید کارروائیاں کرنے کے لیے تیار  ہے۔ امریکی سفیر نے قاسم سلیمانی کی موت کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت جائز قرار دیا ہے۔ ادھر آسٹریلوی وزیراعظم اسکاٹ موریسن کا کہنا ہے کہ آسٹریلوی فوج عراق میں موجود رہے گی اور اپنا مشن جاری رکھے گی۔ دوسری جانب عراق میں امریکی فوجی تنصیبات پر ایرانی حملے کی سیٹلائٹ تصاویر منظر عام پر آ گئیں ہیں ، تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ عین الاسد ہوائی اڈے پر متعدد مقامات کو نقصان پہنچا ہے تاہم  کسی بڑے نقصان کے آثار نظر نہیں آئے۔ ادھر ایران کیساتھ بڑھتی کشیدگی پرٹرمپ انتظامیہ نے امریکی ارکان کانگریس اورسینیٹ کو بریفنگ دی ۔ سیکرٹری خارجہ مائیک پومپیو، سیکرٹری دفاع مارک ایسپر، چیئرمین جوائنٹ چیفس مارک ملی اور سی آئی اے ڈائریکٹر جینا ہاسپیل پر مشتمل اعلیٰ سطح وفد نے بند کمرہ بریفنگ دی۔ زیادہ ترارکان نے بریفنگ کو پارٹی مؤقف پر ہی پرکھا، ڈیموکریٹس نے جنرل سلیمانی پر حملے اور بعد کی صورتحال پر سوالات اٹھا دیے جبکہ ریپبلکن ارکان نے امریکی حملے کو فیصلہ کن کارروائی قرار دیتے ہوئے اس کی تعریف کی۔ ریپبلکن سینیٹر مائیک لی، پارٹی مؤقف سے نالاں دکھائی دیے، وفد کی بریفنگ کو ’’بدترین‘‘ قرار دے دیا۔