برفانی دور کے عظیم الجثہ اونی ہاتھی تازہ پانی کی قلت سے معدوم ہوئے : تحقیق
لندن (ویب ڈیسک) ہزاروں سال قبل کرہ ارض پر عظیم الجثہ جانوروں کا راج ہوا کرتا تھا۔ سائنسدانوں کو مختلف خطوں سے ملنے والے جانوروں کے فوسلز نے حیران و پریشان کر رکھا ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ ہمارا پیارا سیارہ مختلف ادوار سے گزرا ہے۔ اس دوران اس پر مختلف النوع اور اقسام کے جانداروں کا بسیرا رہا ہے۔ سائنسدانوں نے اپنی ایک حالیہ تحقیق میں ان وجوہات پر روشنی ڈالی ہے کہ برفانی دور کے ہاتھیوں کا آخری قبیلہ کیسے معدوم ہوا۔
برفانی دور کے عظیم الجثہ ہاتھیوں کی آخری نسل الاسکا کے دور دراز ساحلوں پر آباد تھی اور یہ ساڑھے پانچ ہزار سال قبل ناپید ہو گئے۔ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ ممکنہ طور پر عظیم جسامت کے حامل ان ہاتھیوں کی یہ نسل تازہ پانی کی قلت سے ختم ہوئی۔ اگرچہ اونی ہاتھی (وولی میمتھ) کی معدومیت میں دیگر عوامل مثلاً ماحولیاتی تبدیلی اور شکاری انسان بھی بیان کیے جاتے ہیں مگر حالیہ تحقیق نے تاریخ کے ورق پلٹ دیے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ برفانی دور کے بعد جب سطح زمین گرم ہوئی تو سمندر جھیلوں کو نگلنے لگے اور ان میں نمکین پانی داخل ہو گیا جس سے تازہ پانی کے ذخائر قلت کا شکار ہو گئے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ایک ہاتھی عموماً روزانہ 70 سے 200 لٹر پانی پر گزارا کرتا ہے۔
اس دور میں زیادہ بارشوں اور برف کے پگھلاﺅ سے بننے والے پانی نے ان کی زندگی کو استحکام دیے رکھا۔ جھیلوں کے سوکھ جانے اور ماحولیاتی تبدیلیوں نے اس عظیم جسامت کے مالک ہاتھیوں کو روئے زمین سے معدوم کر دیا۔