Tuesday, April 23, 2024

برطانوی صحافی نے طارق میر اورسرفراز مرچنٹ سے لندن پولیس کی تفتیش کی دستاویزات کی تصدیق کر دی

برطانوی صحافی نے طارق میر اورسرفراز مرچنٹ سے لندن پولیس کی تفتیش کی دستاویزات کی تصدیق کر دی
July 7, 2015
لندن(92نیوز)برطانوی صحافی اوون بینٹ جونز نے ایم کیو ایم کے رہنمائوں طارق میر اور سرفرازمرچنٹ  سے لندن پولیس کی تفتیش کی دستاویزات کی تصدیق کر دی،موصوف نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستانی اور برطانوی ترجیحات مختلف ہونے کی وجہ سے کیس پر پیشرفت رک جائے گی۔ تفصیلات کے مطابق برطانوی صحافی اوون بینٹ جونز نے ایم کیو ایم کے سینئر رہنما طارق میر اور سرفرازمرچنٹ سے لندن پولیس کی تفتیش کی دستاویزات کی تصدیق کردی، اون بینٹ جونز کے مطابق دستاویز ایم کیو ایم کے کسی ناراض رکن یا حکومت پاکستان کے کسی عہدیدار نے لیک کی۔ بی بی سی کے صحافی اوون بینٹ جونز کے مطابق طارق میر کے اعترافی بیان کی دستاویز لیک کرتے ہوئے فنکاری یہ دکھائی گئی کہ دستاویز کے مندرجات تو اصل رکھے گئے لیکن اس دستاویز کا سٹائل بدل دیا گیا،اوون بینٹ جونز کے مطابق طارق میر کے اعترافی بیان کے مندرجات کی ایم کیو ایم لندن نے تردید نہیں کی بلکہ اس دستاویز کے سٹائل اور اس پر دستخطوں کا معاملہ اٹھایا۔ اوون بینٹ جونز کے مطابق لندن پولیس نے بھی انتہائی محتاط بیان جاری کیا جس کہا گیا کہ یہ دستاویز ان کی نہیں،لیکن لندن پولیس نے اس دستاویز کے مندرجات کی تردید نہیں کی۔ اوون بینٹ جونز کے مطابق لندن پولیس اور پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کی ترجیحات ایک بار پھر ایک دوسرے سے مختلف ہو گئی ہیں۔ لندن پولیس کی مکمل توجہ عمران فاروق قتل کیس پر ہےجبکہ منی لانڈرنگ کیس کی اہمیت دوسرے نمبر پر ہے۔ پاکستان کی مقتدر قوتیں منی لانڈرنگ کیس کی پہلے تفتیش اور عدالتی کارروائی چاہتی ہیں کیونکہ اس کیس میں وہ برطانوی عدالتوں میں ایم کیو ایم کو بھارتی فنڈنگ کی بات سامنے لانا چاہتی ہیں،پاکستان کی مقتدر قوتیں عمران فاروق قتل کیس میں فوری پیشرفت نہیں چاہتیں اسی لئے پاکستان کا دورہ کرنے والے لندن پولیس حکام کو محسن علی سید اور خالد شمیم تک رسائی نہیں دی گئی صرف معظم علی خان تک محدود رسائی دی گئی۔ اس صورتحال میں قوی امکانات ہیں کہ پاکستان عمران فاروق قتل کیس کی تحقیقات کو طول دینا چاہے گااور ملزموں تک لندن پولیس کو محدود رسائی دے گااس کے جواب میں برطانیہ منی لانڈرنگ کیس پر گو سلو کی پالیسی اپنائے گا۔