Monday, May 13, 2024

براڈ شیٹ معاملہ سامنے آنے پر ہمارا موقف سچ ثابت ہوا، شبلی فراز

براڈ شیٹ معاملہ سامنے آنے پر ہمارا موقف سچ ثابت ہوا، شبلی فراز
January 26, 2021

اسلام آباد (92 نیوز)وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ براڈ شیٹ معاملہ سامنے آنے پر ہمارا موقف سچ ثابت ہوا، این آر او کا کلچر ملک کو پیچھے لے گیا، جب بھی این آر او ہوا کرپٹ لوگوں کو سیاسی مصلحت کے تحت محفوظ راستے دیے گئے۔

وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ آج ہم ایسے معاشرے میں رہ رہے ہیں جہاں کرپشن کو بڑی بات نہیں سمجھا جاتا، جو کرپشن نہیں کرتا اسے لوگ ناکام شخص سمجھتے ہیں،براڈ شیٹ کے کیس نے ثابت کیا کہ سیاسی مصلحت کے تحت ان لوگوں کو چھوڑ دیا گیا بلکہ انہیں وزراء بنا دیا گیا، ان میں سے کچھ لوگ وزیراعظم اور صدر بھی بنے،اس سودے بازی نے ملک کو بہت پیچھے دھکیل دیا۔

شبلی فراز نے کہا کہ براڈ شیٹ پر بنی کمیٹی نے اپنی سفارشات پیش کی تھیں،کمیشن بنایا گیا ہے جس کا مقصد ہراس شخص کو بے نقاب کرنا ہے جن کے لیے یہ ڈیزائن کیا گیا تھا،اس سے تحریک انصاف کی حکومت کا کوئی لینا دینا نہیں،ہمارا فرض بنتا ہے کہ اس سارے معاملے کی تحقیقات کرائیں،اس کی وجہ سے قوم کو پیسے دینے پڑے،چوری کے پیسے تو نہیں آئے الٹا حکومت کو جرمانہ دیناپڑگیا۔

انہوں نے کہا کہ  جب حکومت پاکستان معاہدہ کرتی ہے تو اس کی لاج رکھنی پڑتی ہے، اگرجرمانے کی رقم ادا نہ کی جاتی تو 5ہزارپاؤنڈروزانہ جرمانہ پڑ رہا تھا،براڈشیٹ کی تحقیقات قوم کے سامنے آنا بہت ضروری ہے،ہمیں امید ہے45دن میں تمام تفصیلات سامنے آجائیں گی، عنقریب سینیٹ کا الیکشن آرہا ہے،وزیر اعظم عمران خان کی ترجیح ہے سینیٹ الیکشن شفاف انداز میں ہوں،سینیٹ الیکشن میں پیسے دیئے جاتے ہیں، ووٹ خریدے اور بیچے جاتے ہیں،کیا فائدہ ایوان بالا میں ایسے لوگ آئیں جو پیسے سے ووٹ خرید کر سب سے بلند ادارے میں آئیں۔

شبلی فراز نے کہا کہ  وزیر اعظم چاہتے تھے سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ کے ذریعے ہوں،اگر ہمیں ضرورت پڑی تو ہم پارلیمنٹ بھی جاسکتے ہیں،ہمارا بل پہلے ہی قومی اسمبلی میں پڑا ہے، ہم دیکھیں گے اس بل کی کون مخالفت کرتا ہے،مخالفت کرنے والوں کو قوم کو وجہ بھی بتانا پڑے گی،حکومت چاہتی ہے سینیٹ الیکشن شفاف نظام کے تحت ہوں۔

سکوک بانڈز کے اجراء سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کجہ سکوک بانڈز پہلی دفعہ جاری نہیں ہوئے،2008ء سے یہ سلسلہ چل رہا ہے،اسلامی بینکنگ کی شرائط پوری کرنے کے لیے ایف نائن پارک کوساتھ منسلک کیاگیا،ایف نائن پارک کو گروی نہیں رکھا گیا،وزیراعظم نے کہا سکوک بانڈز کیلئے ایف نائن پارک کی جگہ کوئی اور عمارت گروی رکھی جائے،جب ہماری حکومت آئی تو معاشی حالت بہت کمزور تھی، حالات ایسے تھے کہ حکومت کو آئی ایم ایف کے پاس جاناپڑا۔20ارب ڈالر کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو پہلے زیرو اور پھر سرپلس میں لے گئے، حکومت کو اس بات کا پورا احساس ہے کہ مہنگائی ہے، جو اب کم ہورہی ہے،بجلی کی قیمتیں نہ بڑھانے سے سیاسی طور پر فائدہ ہوتا ہے لیکن  سرکلرڈیٹ بڑھ جاتا ہے،معاشی اشاریے مثبت میں جارہے ہیں۔