Saturday, May 18, 2024

برادر اسلامی ملک سعودی عرب کیساتھ پاکستان کے تعلقات دہائیوں پر محیط ہیں

برادر اسلامی ملک سعودی عرب کیساتھ پاکستان کے تعلقات دہائیوں پر محیط ہیں
February 13, 2019
اسلام آباد ( 92 نیوز) برادر اسلامی ملک سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کئی دہائیوں پر محیط ہیں ، یہ تعلقات  سیاسی ، تہذیبی  روحانی اور معاشی سطح تک قائم ہیں ۔ پاکستان اوربرادر اسلامی ملک سعودی عرب میں دوستی کا معاہدہ 1951 میں طے پایا تھا ، سعودی عرب نے آزمائش کی ہر گھڑی میں پاکستان کا ساتھ نبھایا ، ہمیشہ فراخدلی کیساتھ پاکستان کی مدد کیلئے آگے آیا  جب کہ پاکستان بھی دوستی نبھانے میں کسی معاملےپر پیچھے نہ رہا اور ہر مشکل وقت میں سعودی عرب کا بھرپور ساتھ دیا۔ دونوں ممالک ہر لحاظ اور ہر سمت سے اسٹریٹجک پارٹنر ہیں  ، حکومتوں کے علاوہ عوامی سطح پر بھی   دونوں ممالک میں ثقافت اور عقیدت کا مضبوط ترین رشتہ قائم ہے ۔ پاکستان کے عوام حرمین شریفین اور سعودی عرب کی سر زمین سے خاص عقیدت  رکھتے ہیں  جبکہ سعودی عرب کا شاہی خاندان بھی  مملکت خداد داد اور اہل پاکستان کے لئے خاص نرم گوشہ رکھتا ہے ۔ پاکستان ہمیشہ بغیر کسی مفاد کے سعودی عرب کے شانہ بشانہ رہاجب کہ برادر اسلامی ملک سعودی عرب کی خود مختاری یا حرمین الشریفین کو کبھی بھی کوئی  خطرہ ہوا تو پاکستان سعودی عرب کے شانہ بشانہ رہا ۔ پاکستان اور سعودی عرب نے ہر عالمی فورم پر ایک دوسرے کی غیر مشروط حمایت جاری رکھی ہے۔ تاریخی لحاظ سے سعودی عرب دنیا میں پہلا ملک تھا جس نے پاکستان کی خود مختاری کو تسلیم کیا اور سفارتی تعلقات قائم کئے،پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دوستی کا معاہدہ 1951کے اوائل میں طے پایا تھا جو آج تک قائم ہے۔ 1965اور1971کی جنگوں کے دوران سعودی عرب پاکستان کی مدد کے لئے میدان میں آیا ۔ افغان وار میں بھی عالمی اقتصادی پابندیوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئےسعودی عرب نے پاکستان کی غیر مشروط حمایت جاری رکھی۔ 1998 میں ایٹمی دھماکوں کے وقت بھی سعودی عرب ہی وہ ملک تھا جس نے عالمی طاقتوں کے دباؤ کے باوجود پاکستان کی مدد کی اور سعودی عرب نے 50ہزار بیرل یومیہ تیل کی ترسیل بھی بڑھا دی تھی۔ 1974میں پاکستان کو لاہور میں ہونے والے او آئی سی کے تاریخی اجلاس میں سعودی عرب کی جانب سے مکمل حمایت حاصل تھی، براہ راست مالی امداد کے علاوہ سعودی عرب نے پاکستان میں صحت،تعلیم،انفراسٹرکچر اور فلاح کے متعدد منصوبوں  میں فنڈنگ کی۔ 2005 کے زلزے اور 2010 کے سیلاب میں بھی سعودی عرب نے پاکستان کی بھرپور مدد کی تھی۔ سعودی عرب سے محبت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے پاکستان میں متعدد پراجیکٹس،تاریخی عمارتوں،شاہراہوں اور مساجد کے نام سعودی عرب کی شاہی فیملی کے نام سے منسوب ہیں جن میں کنگ فیصل کے نام پر شاہراہ فیصل کراچی،فیصل مسجد اسلام آباد اور فیصل مسجد فیصل آباد قابل ذکر ہیں۔ موجودہ دور میں 18ستمبر2018کو وزیراعظم پاکستان عمران خان کا پہلا غیر ملکی دورہ بھی سعودی عرب کا ہی تھا جہاں انہیں شاندار استقبالیہ دیا گیا۔ 22اکتوبر 2018 کو عمران خان نے برادر اسلامی ملک کا دوسرا دورہ کیا اور دوسری فیوچر انویسٹمنٹ کانفرنس میں شرکت کی ۔ جب سے پاکستان میں نئی حکومت آئی ہے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں غیر معمولی استحکام آیا ہے، سعودی عرب کے وزیر اطلاعات اور توانائی نے پاکستان کا دورہ کیا۔ پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی سعودی ہم منصب عادل الجبیر سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کی سائیڈ لائن پر ہونے والی اہم ترین ملاقات بھی دونوں ممالک کے تعلقات کی مضبوطی کی عکاسی کرتی ہے۔ دنیا میں سب سے زیادہ پاکستانی سعودی عرب میں مقیم ہیں جن کی تعداد26 لاکھ ہے ، سعودی عرب پوری دنیا میں واحد ملک ہےجہاں سے پاکستانی سب سے زیادہ ترسیلات زر اپنے وطن بھیجتے ہیں ۔ 2017کے اعدادوشمار کے مطابق  4ارب 80کڑور ڈالربرادر اسلامی ملک  سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں نے پاکستان بھیجے تھے۔   سعودی عرب پاکستان کی توانائی کی ضرویات کو پورا کرنے کے حوالے سے اب بھی سب سے اہم ملک ہے، 25سعودی کمپنیاں اس وقت پاکستان میں کام کررہی ہیں جبکہ 350پاکستانی سرمایہ کار سعودی جنرل انویسٹمنٹ اتھارٹی میں رجسٹرڈ ہیں ۔ وزیر اعظم پاکستان  عمران خان کی درخواست پر حال ہی میں پاکستان کی معاشی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے برادر اسلامی ملک سعودی عرب نے 3ارب ڈالر اسٹیٹ بینک کے اکاؤنٹ میں جمع کرائے ہیں جبکہ  تین سال میں 3ارب ڈالر کا تیل بھی پاکستان کو ادھار دینے کا وعدہ کیا ہے۔ برادر اسلامی ملک سعودی عرب نے پاکستانی مزدوروں کی ویزا فیس میں 85فیصد تک کمی بھی کردی ہے، گوادر میں سعودی عرب کی جانب سے 10ارب ڈالر لاگت کی آئل ریفائنری لگانے کی بات چیت بھی آخری مراحل میں پہنچ چکی ہے۔ برادر اسلامی ملک سعودی عرب نے پاکستان میں معدنیات کے شعبے میں بھی سرمایہ کاری میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ سعودی عرب کی نجی کمپنیوں نے بھی پاکستان میں سیاحت،پٹرولیم اور پیٹروکیمیکل ،فرٹیلائزر،خوراک اور زراعت میں سرمایہ کاری کا عندیہ دے دیا ہے۔ 1982میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ایک ایم او یو سائن ہوا تھا جس کے مطابق پاک فوج سعودی فوج کو تربیت اور دفاعی مدد فراہم کرے گی جو آج بھی فافذ العمل ہے۔ اس وقت 1680 پاکستانی فوجی برادر اسلامی ملک سعودی عرب میں تربیت دینے کیلئے موجود ہیں جب کہ  1460 فوجی تیار ہیں جنہیں سعودی عرب سے منظوری کے بعد روانہ کیا جائیگا۔ 77سعودی کیڈٹ اس وقت پاکستان کی ملٹری اکیڈمی کاکول میں ٹریننگ لے رہے ہیں۔