Thursday, April 25, 2024

بجٹ میں وفاقی ترقیاتی بجٹ کا حجم 650 ارب روپے رکھنے کی تجویز

بجٹ میں وفاقی ترقیاتی بجٹ کا حجم 650 ارب روپے رکھنے کی تجویز
June 13, 2020
اسلام آباد (92 نیوز) مالی سال دوہزار بیس اکیس کے بجٹ میں وفاقی ترقیاتی بجٹ کا حجم 650 ارب روپے رکھنے کی تجویز دی گئی جبکہ پی ایس ڈی پی کیلئے مجموعی طور پر 1324 ارب روپے رکھےجائیں گے، وفاقی وزارتوں کو 418 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ ملےگا،وزارت اطلاعات کا ترقیاتی بجٹ36کروڑ روپے جبکہ ہائیرایجوکیشن کمیشن کو  29 ارب  47 کروڑ روپے کا ترقیاتی بجٹ ملے گا۔ بجٹ میں وفاقی ترقیاتی بجٹ کا حجم 650 ارب روپے مقرر،وفاقی وزارتوں کو 418 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ ملےگا، ایوی ایشن ڈویژن کیلئے ایک ارب  32 کروڑ، سرمایہ کاری بورڈ کے ترقیاتی بجٹ کیلئے80کروڑروپے مختص، وزارت خزانہ ترقیاتی کاموں پر66ارب66کروڑ خرچ کرے گی۔ کابینہ ڈویژن کو 47 ارب  80 کروڑ کا ترقیاتی بجٹ ملے گا، موسمیاتی تبدیلی کا ترقیاتی بجٹ  5 ارب ہوگا، کامرس ڈویژن کو 10 کروڑ روپے کا ترقیاتی بجٹ ملے گا،وزارت تعلیم و تربیت کو4ارب  52 کروڑ کا ترقیاتی بجٹ ملے گا،ہائیرایجوکیشن کمیشن کو  29 ارب روپے 47 کروڑ روپے کا ترقیاتی بجٹ ملے گا۔ نئے بجٹ میں پی ایس ڈی پی کے 994 منصوبے شامل ہوں گے، ان منصوبوں پر 8200 ارب سے زیادہ مجموعی لاگت آئے گی تاہم آئندہ مالی سال کے دوران پی 1324ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی،ہاؤسنگ و تعمیرات کیلئے8 ارب  73 کروڑ روپے کا ترقیاتی بجٹ ملے گا۔ وزارت انسانی حقوق کو ترقیاتی بجٹ کی مد میں  25 کروڑ، وزارت صنعت و پیداوار کو 80 کروڑ، وزارت اطلاعات کو  36 کروڑ ملیں گے، وزارت آئی ٹی 6 ارب 67 کروڑ، بین الصوبائی رابطے کیلئے92کروڑ، وزارت داخلہ کا ترقیاتی بجٹ  14 ارب  75  کروڑ روپے تجویز کیا گیا۔ امور کشمیراورگلگت بلتستان کے لیے  52 ارب  42 کروڑ، وزارت قانون و انصاف کے لیے 99 کروڑ، امور جہازرانی اور میری ٹائم کیلئے2ارب68 کروڑ کا ترقیاتی بجٹ تجویز کیا گیا، وزارت انسداد منشیات کے لیے 5 کروڑ 38 لاکھ، وزارت غذائی تحفظ کے لیے  12 ارب کا ترقیاتی بجٹ تجویز کیا گیا۔ نیشنل ہیلتھ سروسز کیلئے 14ارب 50 کروڑ، قومی ورثہ و ثقافت کے لیے  19 کروڑ  47 لاکھ، پٹرولیم ڈویژن کے لیے 1 ارب 78 کروڑ، منصوبہ بندی ڈویژن کے لیے 3 ارب  54 کروڑ، سماجی تحفظ کے لیے 13 کروڑ  50 لاکھ، ریلوے کے لیے  24 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ مختص کیا گیا مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی کے لیے 5 کروڑ 39 لاکھ، سائنس و ٹیکنالوجی کے لیے 4 ارب  45 کروڑ،آبی وسائل کے لیے  81 ارب  85 کروڑ، این ایچ اے کے لیے  118 ارب 67کروڑ، پیپکو کے لیے 39 ارب، کورونا اور دیگر آفات کیلئے 70 ارب مختص کرنے کی تجویز دی گئی۔