Friday, April 26, 2024

بانسری کے بغیر موسیقی کے رنگ پھیکے پڑ جاتے ہیں

بانسری کے بغیر موسیقی کے رنگ پھیکے پڑ جاتے ہیں
March 14, 2019
 فیصل آباد (92 نیوز) سُر اور سنگیت میں بانسری کی لے شامل نہ ہوتو موسیقی کے رنگ پھیکے پڑ جاتے ہیں۔ استاد نصرت فتح علی خاں کی یادوں کے جھرونکے لئیے جھنگ بازار میں کوئی آج بھی موسیقی کی دھنیں بکھیر رہا ہے۔ وہ کون ہے آئیے آپکو بھی ملواتے ہیں۔ لکڑی کے چھوٹے سے ٹکڑے پر مخصوص انداز میں انگلیوں کی جنبش اور پھونک سے پرسوز ساز بجانے والے یہ ہیں استاد غلام میراں۔ گھنٹہ گھر کے سامنے جھنگ بازار سے گزرتے وقت بانسری کی مدھر دھنیں ہر سننے والی سماعت کو چند لمحے ٹھہر جانے پر مجبور کر دیتی ہیں۔ استاد غلام میراں جنہوں نے بانسری بجانے کا ہنر اپنے آباو اجداد سے سیکھا شوق کو تقویت بخشنے کے لیے وہ نہ صرف خود بانسری بجاتے ہیں بلکہ بیچنے کا کاروبار بھی کرتے ہیں۔ غلام میراں کے پاس تیس سے زائد اقسام کی بانسریاں موجود ہیں جو لاتعداد راگ اپنے اندر سموئے ہوئے ہیں۔ بانسری کی دھنوں کے شہریوں میں بھی خوب چرچے ہیں۔ حالات کی تنگی کے باوجود غلام میراں اپنے خاندانی پیشے سے الگ ہونے کو تیار نہیں۔ دھنوں کے استاد غام میراں دم توڑتی رویت بانسری میں ایک نئی روح بھونک رہے ہیں۔