Monday, September 16, 2024

بابل کے شہری علم فلکیات کیلئے جیومیٹری استعمال کرتے تھے: جرمن سائنسدان

بابل کے شہری علم فلکیات کیلئے جیومیٹری استعمال کرتے تھے: جرمن سائنسدان
January 30, 2016
نیویارک (ویب ڈیسک) ایک جرمن سائنسدان نے انکشاف کیا ہے کہ قدیم بابل کے شہری یورپی باشندوں سے چودہ سو سال قبل سیارہ مشتری کی گردش کا حساب رکھنے کیلئے جیومیٹری استعمال کیا کرتے تھے۔ تفصیلات کے مطابق ایک تازہ ترین تحقیق میں جرمن پروفیسر میتھیو اوسن درہاور کا کہنا ہے کہ مٹی کی تختیوں پر قدیم رسم الخط میں لکھی گئی تحریروں سے معلوم ہوا ہے کہ بابل کے شہری علم نجوم بخوبی جانتے تھے۔ انھوں نے مٹی کی مستطیل تختیوں پر کندہ کیا تھا کہ کس وقت کے ساتھ مشتری کی رفتار بدلتی رہتی ہے۔ ان لوگوں نے آسمان کے مشاہدات تحریر کیے۔ یہ مشاہدات کئی صدیوں پر محیط تھے۔ ان قدیم ترین تحریروں سے معلوم ہوتا ہے کہ اس زمانے کے شہری ایک چورس شکل کے آلے کی مدد سے حساب لگاتے تھے کہ مشتری کب نمودار ہو گا اور اس کی رفتار کیا ہوگی اور وہ کتنا سفر طے کرے گا۔ اس مستطیل کے ایک خط سے رفتار معلوم کی جاتی تھی اور دوسرے خط کی مناسبت سے وقت کا تعین کیا جاتا تھا۔ یہ تازہ تحقیق واضح کرتی ہے کہ انھیں ریاضیات کا بھی علم تھا۔ خیال رہے کہ اس سے قبل یہ سمجھا جاتا تھا کہ جیومیٹری کا پہلی مرتبہ استعمال قرون وسطیٰ میں اوکسفرڈ اور پیرس میں کیا گیا لیکن اب معلوم ہوا کہ ساڑھے تین سو قبل مسیح بابل میں اس کا استعمال شروع ہو گیا تھا۔ جرمن پروفیسر نے 19ویں صدی میں دریافت کی گئی مٹی کی پانچ تختیوں کا تجزیہ کیا ہے اور یہ قدیمی تختیاں برطانیہ کے عجائب گھر میں محفوظ ہیں۔ واضح رہے کہ قدیم سلطنت بابل کے لوگ موجودہ دور کے عراق اور شام کے علاقوں میں رہتے تھے۔ یہ تہذیب 18 سو قبل مسیح میں ابھری تھی۔ babylon1 babylon2 babylon3