Thursday, April 25, 2024

اے پی سی کو ناکام بنانے کیلئے ن لیگ اور پیپلزپارٹی متحرک ،حکمت عملی تیار

اے پی سی کو ناکام بنانے کیلئے ن لیگ اور پیپلزپارٹی متحرک ،حکمت عملی تیار
June 25, 2019
لاہور (روزنامہ 92 نیوز)اے پی سی کو کامیاب کرنے کیلئے مولانا فضل الرحمان، اے این پی ، محمود اچکزئی متحرک جبکہ اے پی سی بظاہر کامیاب اور اصل مقاصد میں ناکام کرنے کیلئے ن لیگ اور پیپلزپا رٹی متحرک ہیں ۔ آج  مولانا فضل الرحمان کی صدارت میں ہونے والی اے پی سی کے حوالے سے ن لیگ اور پیپلزپا رٹی نے مولانا کے نظریے کے بر عکس اپنی اپنی حکمت عملی تیار کر لی ۔ اے پی سی میں پیپلزپا رٹی اور ن لیگ مولانا فضل الرحمان کی کئی خواہشات کے بر عکس بات کریں گی اور مولانا کی حکومت گراؤ مہم اور کسی بڑی تحریک کی کامیابی کی بجائے اس کی ناکامی میں اپنا کردار ادا کریں گے ۔

بلاول بھٹو اور مریم نواز نے سیاسی اتحاد کر لیا

مصدقہ ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی،ن لیگ کے اہم رہنما یہ کسی صورت نہیں چاہتے کہ فضل الرحمان کی خواہش کے مطابق اسلام آ باد کا لاک ڈاؤن، اسمبلیوں کا گھیراؤ اور حکومت کا خاتمہ اور نئے الیکشن ہوں۔ اے پی سی کے اجلاس میں ن لیگ اور پیپلزپا رٹی کے رہنما ایسی صورتحال پیدا کرینگے کہ کوئی حتمی تحریک کی  بجائے پہلے ٹی او آ رتک ہی اس اجلاس کو رکھا جائے گا اوربجٹ کے حوالے سے کچھ مطالبات رکھے جائیں گے کہ یہ تبدیلیاں کی جائیں تو بجٹ منظور ہو گا۔ اگر بہت زیاد اصرار کیا گیا تو پھر بھی فضل الرحمان جس چیز کا اعلان کرینگے اگر وہ لاک ڈاؤن یا کوئی اور معاملہ ہو تا ہے تو اس پر ن لیگ اور پیپلزپارٹی اپنی افرادی قوت نہ ہونے کے برابر لائیگی اور سب انحصار فضل الرحمان پر کر کے ناکامی بھی ان کے ہی کھا تے میں ڈالی جائیگی ۔

تم نے شہید بینظیر کی بیٹی کو رلایا ہے، آنسوؤں کا حساب لیں گے، بلاول بھٹو

اے پی سی میں ایسا ماحول بنایا جائے گا کہ ایک اور اے پی سی رکھی جائے جسے فائنل فیصلہ کیلئے اے پی سی کا نام د یا جائے ۔ ن لیگ اور پیپلزپا رٹی کے اہم رہنما اس بات پر متفق ہیں کہ حکومت کو ڈرایا جائے مگر حکومت گرانے کی طرف نہ جایا جائے ۔ پیپلز پارٹی کے ایک سینئر رہنما نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ اگر وفاقی حکومت کو ہم گراتے ہیں تو پھر سندھ حکومت بھی ختم ہو سکتی ہے جس سے فائدہ کسی اور کو  اور نقصان سارا پیپلزپا رٹی کو ہو گا ،ایسی گیم کھیلی جائے کہ مولانا بھی ناراض نہ ہو اور ہمار ا کام بھی ہو جائے ۔ ن لیگ کی اہم شخصیت نے بھی اپنے قریبی رفقاء کو کہا ہے کہ اگر حکومت کو ہم تبدیل کرنیکی کوشش کرتے ہیں تو خالی حکومت تبدیل نہیں ہو گی بہت کچھ سمیٹا جائے گا جس سے ہمیں سب سے زیادہ نقصان ہو گا ،آ ج جو پروڈکشن آ رڈر سے لیکر دیگر معاملات میں بطور اپوزیشن ہم فائدہ اٹھا رہے ہیں اس کے بعد ہاتھ ملتے رہ جائیں گے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تمام تر اے پی سی اور دیگر بیانات کے باوجود بھی مولانا فضل الرحمان اور اس کے اتحادی مطلوبہ ہدف حاصل نہیں کر سکیں گے اور جولائی کے اندر اندر یہ تحریک بھی دم توڑ جائے گی ۔