Thursday, May 9, 2024

اے ٹی آر طیارہ حادثہ، عدالت کی رپورٹ نہ پڑھ کر آنے پر متعلقہ حکام کی سرزنش

اے ٹی آر طیارہ حادثہ، عدالت کی رپورٹ نہ پڑھ کر آنے پر متعلقہ حکام کی سرزنش
December 1, 2020

سندھ ہائیکورٹ میں اے ٹی آر طیارہ حادثے کی رپورٹ منظرعام سے لانے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا پی آئی اے نے اپنی رپورٹ کے بعد کسی پر ذمہ داری عائد کی؟۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ جو رپورٹ آئی اسے عدالت آنے تک 4 سال لگے۔

رپورٹ پڑھ کر نہ آنے پر عدالت نے متعلقہ حکام پر برہمی کا اظہار کیا۔

جسٹس محمد علی مظہر نےاستفسار کیا کہ 42 افراد جان سے گئے، آپ نے اس حادثے سے کیا سیکھا؟۔

یہ سوال بھی کیا کہ کیا جہاز چیک بھی کئے جاتے ہیں، خراب جہاز اڑانے کا ذمہ دار آخر کون ہے؟۔

تکنیکی خامیاں آنے پر سول ایوی ایشن کیا کرتی ہے؟ مزید غلطیوں کی گنجائش ختم کرنے کے لیے کیا کر رہے ہیں؟۔

طیارہ حادثے میں شہید ہونے والے پائلٹ کی والدہ نےعدالت رو پڑیں۔ کہا کہ ان سب کے خلاف کرمنل کارروائی کی جائے۔ بیٹا روز کہتا تھا کہ جہاز خراب ہے۔

ماں نے بتایا کہ وہ کہتا تھا کہ نوکری کی مجبوری ہے جہاز اڑانا پڑ رہا ہے۔

عدالت نے پی آئی اے کی جانب سے متعلقہ ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی رپورٹ اور طیاروں کی منٹیننس سے متعلق بھی تفصیلات طلب کرلیں۔ مزید سماعت 17 دسمبر تک ملتوی کردی۔