Tuesday, April 23, 2024

ایک ہی زمین پر دوشہ ڈیم اور ڈی ایچ اے ویلی رہائشی پروجیکٹ کی تعمیر پر سپریم کورٹ نے وفاق ،نیب اور پنجاب حکومت سے جواب طلب کر لیا

ایک ہی زمین پر دوشہ ڈیم اور ڈی ایچ اے ویلی رہائشی پروجیکٹ کی تعمیر پر سپریم کورٹ نے وفاق ،نیب اور پنجاب حکومت سے جواب طلب کر لیا
July 16, 2015
اسلام آباد(92نیوز)ایک ہی زمین پر دوشہ ڈیم اور ڈی ایچ اے ویلی نامی رہائشی پروجیکٹ کی تعمیر پر سپریم کورٹ نے وفاق،حکومت پنجاب اور نیب سے جواب طلب کرلیا تفصیلات کے مطابق عوام کی آنکھوں میں دھول جھونک کر اربوں اینٹھنے کے پرانے کیسز پر سے گرد چھٹنے لگی،150 میگا کرپشن اسکینڈلز کا پینڈورا باکس کیا کھلا ،نئے گڑ بڑ گھوٹالے سامنے آنے لگے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے ایک سو پچاس میگا کرپشن سکینڈل کیس کی سماعت کی ، درخواست گزار کرنل ریٹائر طارق کمال نے عدالت کو بتایا کہ بحریہ ٹاون ، ڈی ایچ اے اور حبیب رفیق گروپ کے کئی مشترکہ پروجیکٹس کی صورت میں عوام سے اربوں کا فراڈ ہوا،جنگلات کی زمین ہتھیائی گئی ہے اور مجوزہ دوشہ ڈیم کی زمین پر ڈی ایچ اے ویلی نامی رہائشی پروجیکٹ بنادیا گیا۔ درخواست گزار نے بتایا کہ 2010 میں اس کرپشن کی شکایت نیب کو دے دی گئی ،استفسار پر نیب حکام نے عدالت کو بتایا کہ اس کرپشن کی انکوائری پر ڈی ایچ اے اور بحریہ ٹاون نیب سے تعاون نہیں کررہے ، انکوائری اب بھی جاری ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے کہ حکمران کشکول لے کر بھیک منگوں کی طرح انکل سام کے آگے واشنگٹن پھر رہے ہیں ، یہاں اربوں نہیں کھربوں کا روپیہ کیسز کی صورت میں عدالتوں کے سامنے موجود ہے۔ جسٹس دوست محمد نے کہا کہ ڈی ایچ اے کے پیچھے کچھ پوشیدہ طاقتیں ہونگی مگر نیب بھی کچھ کم طاقتور تو نہیں ۔ عدالت نے ڈی ایچ اے اور بحریہ کے مشترکہ رہائشی پروجیکٹ میں اربوں کی خرد برد اور دوشہ ڈیم معاملے پر آنکھیں بند کیے رکھنے پر نیب سے وضاحت طلب کرلی۔ جبکہ وفاق اور پنجاب حکومت سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت تئیس جولائی تک ملتوی کر دی۔