Thursday, May 9, 2024

ایک چھوٹا سا ٹولہ حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کر رہا ہے ، وزیر اعظم

ایک چھوٹا سا ٹولہ حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کر رہا ہے ، وزیر اعظم
August 18, 2020
 اسلام آباد (92 نیوز) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ایک چھوٹا سا ٹولہ حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کر رہا ہے ۔ وزیر اعظم نے نجی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا ان کی حکومت کیلئے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اور قرضوں کی ادائیگی بڑے چیلنج ہیں۔ وہ غریب طبقات کو اوپر اٹھانا اور ایلیٹ طبقات کی اجارہ داری ختم کرنا چاہتے ہیں۔ چینی کی شوگر رپورٹ میں بھی اداروں کی ملی بھگت سامنے آگئی۔ جب اوپر سے کرپشن شروع ہوتی ہے تو معاشرہ تباہ ہو جاتا ہے۔ جب تک ملک میں ان لوگوں کا احتساب نہیں ہو گا تو کوئی کرپشن سے نہیں ڈرے گا۔ ہم احتساب سے جس دن پیچھے ہٹے تو ملک کا مستقبل ختم ہو جائے گا۔ مریم نواز نیب میں گئی تو کارکن پتھراؤ کررہے ہیں۔ نیب میں ایسے جارہے ہیں جیسے نیلسن منڈیلا جارہا ہے۔ میرے لیے بہت آسان تھا کہ آتے ہی اپوزیشن سے سمجھوتہ کر لیتا۔ سمجھوتہ کر لیتا تو بہت آسانی سے حکومت چلتی رہتی۔ اپوزیشن پہلے دن سے شور مچا رہی ہے عمران خان کو ہٹاؤ ورنہ پاکستان کو خطرہ ہے۔ یہ اپنی چوری بچانے کے لیے بلیک میل کررہے ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہم اپنا کیس نیب کے سامنے رکھتے ہیں۔ نیب عدالتوں میں کیس رکھتی ہے۔ ہم اپنا کام پورا کررہے ہیں ، آگے عدالتوں کا کام ہے۔ اب جسٹس سسٹم کا بھی ٹرائل ہے کہ وہ کیا کرتا ہے۔ میں وہی دورہ ڈیڑھ لاکھ ڈالر میں کررہا ہوں جو نوازشریف اور زرداری بارہ اور چودہ لاکھ ڈالر میں کرتے تھے۔ عثمان بزدار پر شراب کے لائسنس کا الزام ہی مذاق ہے۔ شراب کا لائسنس دینا ایکسائز کا کام ہے۔ ایک بڑے صوبے کے وزیراعلیٰ کو نیب نے ایسے ہی بلا لیا۔ بہت سے لوگ تھے جو وزیراعلیٰ بننا چاہتے تھے، لمبی لسٹیں تھیں۔ عثمان بزدار پر جس طرح اٹیک کیے جاتے ہیں مجھے بہت افسوس ہوتا ہے۔ پنجاب میں جس طرح کام ہورہا ہے یہ صوبہ سب سے آگے نکلا ہوا ہے۔ وزیر اعظم نے نجی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا عثمان بزدار کی سربراہی میں پنجاب میں بہترین منصوبے بن رہے ہیں۔ ہماری جماعت پہلی دفعہ پاور میں آئی ہے۔ ہماری جماعت میں زیادہ تر لوگوں کو وزارت کا تجربہ ہی نہیں تھا۔ غلطیاں تو ہونی ہیں، کئی چوائسز غلط ہونی ہیں۔ اب آئی جی اور چیف سیکرٹری کا بڑا اچھا کمبی نیشن آیا ہے، اب یہ چلے گا۔ عمران خان کا کہنا تھا میں سمجھتا ہوں پنجاب ٹھیک سمت میں جارہا ہے۔ عثمان بزدار پہلی دفعہ وزیراعلیٰ بنے ہیں، آسان نہیں ہے۔ نوازشریف جب پہلی دفعہ وزیراعلیٰ بنے تھے تو پریس کانفرنس نہیں کر سکتے تھے۔ پنجاب بہت تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ ہماری ترجیح لوگوں کو نوکریاں دینا ہیں۔ نوکریاں دینے کا سب سے بہترین طریقہ کنسٹرکشن اور میڈیم اور سمال انڈسٹری کا شعبہ ہے۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا جب معیشت گری ہوئی ہو تو کسی بھی ادارے کی نجکاری مشکل ہوجاتی ہے۔ جب معیشت بہتر ہو تو نجکاری کرنا آسان ہوجاتا ہے۔ پاکستان پنشنز کے نیچے ڈوب رہا ہے۔ سابقہ حکومتوں نے سیاسی بھرتیاں اتنی زیادہ کردی ہیں۔ صرف پی ٹی وی میں 14 ارب روپے پنشن دینا پڑتی ہے۔ ریلوے اور پی آئی اے میں بھی یہی حال ہے۔ وفاقی حکومت کا 500 ارب روپے کا بجٹ ہے۔ اس میں سے 460 ارب روپے پنشنز ہیں۔ مہاتیر محمد نے مجھے بتایا کہ پنشن فنڈ آمدن کا ذریعہ بنتا ہے۔ ہم اب پنشن کے حوالے سے نظام لانے پر کام کررہے ہیں۔ پاکستان اسٹیل ملز بند پڑی ہے اس دوران 27 ارب روپے تنخواہوں اور پنشنز کی مد میں خرچ ہوچکے ہیں۔ پنشن کے حوالے سے ہماری کمیٹی بنی ہوئی ہے،کورونا کی وجہ سے رفتار سست ہوئی تھی۔ وزیراعظم کا مزید کہنا تھا پی آئی اے پر 400 ارب روپے کا قرضہ ہے۔ ایسے ادارے کو کیسے منافع بخش بنایا جاسکتا ہے جس پر 400 ارب کا قرضہ ہو، آسان نہیں ہے۔ ہمیں جب پتہ چل چکا تھا کہ 260 پائلٹس کے لائسنس مشکوک ہیں تو خاموش نہیں بیٹھا جا سکتا تھا۔ جس طرح اسے سامنے لائے اسے بہتر کیا جاسکتا تھا۔ بدقسمتی سے ہم اس معاملے کو اس طرح سامنے نہیں لاسکے جو ہماری غلطی تھی۔ یہ رپورٹ سات آٹھ مہینے سے تیار ہورہی تھی۔ جو رپورٹ آئی وہ بہت خوفناک تھی۔ ان پائلٹس کو تو فارغ کرنا ہی تھا، جیسے ہی فارغ کرتے تو معاملہ سامنے آہی جاتا۔