Monday, May 20, 2024

ایک ماہ میں ایک سو انسٹھ گھنٹے اوور ٹائم کام کرنے سے خاتون رپورٹر جان سے ہاتھ دھو بیٹھی

ایک ماہ میں ایک سو انسٹھ گھنٹے اوور ٹائم کام کرنے سے خاتون رپورٹر جان سے ہاتھ دھو بیٹھی
October 6, 2017

ٹوکیو (92 نیوز) ٹیکنالوجی کی دنیا میں جاپان اپنی مثال آپ ہے لیکن وہاں کے اداروں کی جانب سے ملازمین سے مشینوں کی طرح کام لینے کے واقعات سماجی زندگی پربری طرح اثرانداز ہورہے ہیں۔
ایسا ہی ایک واقعہ جاپان کےسرکاری نشریاتی ادارے میں بھی پیش آیا جہاں اکتیس سالہ میوا سادو نامی خاتون رپورٹرنے ایک مہینے میں مقررہ وقت سے ایک سو انسٹھ گھنٹے اضافی کام کیا تو اسے دل کا دورہ پڑا۔اوروہ جان سے ہاتھ دھو بیٹھی۔
خاتون کی ہلاکت کے بعد جاپانی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور مزدوروں کے حقوق کے لئے کام کرنے والے حکام کا کہنا ہے کہ میوا سادو کی جان کام کی زیادتی کے باعث پیدا ہونے والے ذہنی تناؤ کی وجہ سے ہوئی۔
ایک تحقیق کے مطابق جاپانی لوگ دیگر ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں کئی گھنٹے زیادہ کام کرتے ہیں۔ ۔صرف 2016 میں جاپان میں 2000 افراد نے کام کی زیادتی کی وجہ سے موت کو گلے لگایا۔