Sunday, September 8, 2024

ایک شہزادے نے ایک دن میں 2100تلور شکار کر لئے !!! وزارت خارجہ نے کس قانون کے تحت لائسنس جاری کئے: سپریم کورٹ

ایک شہزادے نے ایک دن میں 2100تلور شکار کر لئے !!! وزارت خارجہ نے کس قانون کے تحت لائسنس جاری کئے: سپریم کورٹ
August 19, 2015
اسلام آباد (92نیوز) سپریم کورٹ میں نایاب پرندے تلور کے شکار کے حوالے سے چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کا اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ اکیس سو تلور ایک ہی دن میں ایک شہزادہ لے اڑا۔ بتائیں کس قانون کے تحت وزارت خارجہ نے لائسنس جاری کیے۔ چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں نایاب پرندے تلور کے شکار کے حوالے سے تین رکنی بینچ سماعت کررہا ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ہمارا قانون اور بین الاقوامی معاہدے کہتے ہیں کہ حکومت نایاب پرندے کے شکار کی اجازت نہیں دے سکتی۔ چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اکیس سو تلور ایک ہی دن میں ایک شہزاد لے اڑا۔ بتائیں کس قانون کے تحت وزارت خارجہ نے لائسنس جاری کیے۔ حیرت کی بات تو یہ ہے کہ حکومت نے شکار کےلئے کچھ علاقے باقاعدہ مختص کررکھے ہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے عدالت کو بتایا کہ عالمی معاہدے میں تلور کی اس نسل کانام شامل نہیں جس کے شکار کی اجازت دی گئی۔ آپ کو زیب نہیں دیتا کہ کسی سرکاری افسر کی غلطی پر پردہ پوشی کریں۔ سپریم کورٹ کی ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو سرزنش۔ جسٹس دوست محمد نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کوئی ملک شکارکی دعوت دیکر عظیم نہیں بنتا، یہ شہزادے بھی اس کی عزت کرتے ہیں جو اپنے قانون کی پاسداری کرتے ہیں۔ چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ جس نے شکار کا لائسنس جاری کیا اس سے کہیں کہ 15000 تلور زندہ واپس لاکر دیں۔ ہم جیلوں میں چھوڑیں گے۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ پاکستان کو مضحکہ خیز ریاست میں نہ بدلیں۔ اللہ نے حکمرانوں کو خلیفہ فی الارض بنایا، یہ خلیفہ فی الانسان نہیں، چرند پرند بھی آپ کی ذمہ داری میں آتے ہیں۔