Sunday, May 19, 2024

این آر او کیس ، سوئس مقدمات کا جائزہ لے کر دوبارہ جواب داخل کرنے کی ہدایت

این آر او کیس ، سوئس مقدمات کا جائزہ لے کر دوبارہ جواب داخل کرنے کی ہدایت
November 9, 2018
اسلام آباد (92 نیوز) سپریم کورٹ نے این آر او کیس میں وفاقی حکومت اور نیب کا جواب مسترد کر دیا اور سوئس مقدمات اور این آر او کا جائزہ لے کر دوبارہ جواب داخل کرنے کی ہدایت کر دی۔ جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے این آر او کیس کی سماعت کی۔این آر او کیس میں وفاقی حکومت اور نیب کے جواب پر سپریم کورٹ نے عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ عدالت نے کہا جواب اور دستاویزات آنے کے بعد درخواست قابل سماعت ہونے کا فیصلہ کیا جائیگا۔ عدالت کے درخواست طلب کرنے پر آصف علی زرداری نے وکیل نےاعتراض عائد کیا اور کہا درخواستگزار کے پاس دستاویزات نہیں تھی تو درخواست کیوں دی تھی۔ درخواست پہلے دائر ہوئی اور دستاویزات اب منگوائی جارہی ہیں۔ اس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے درخواستگزار کو وسل بلور قرار دے دیا اور کہا ہم اپنے اختیار سے تجاوز نہیں کریں گے۔ کسی کے ساتھ ذیادتی نہیں ہوں گی۔ فیصلہ آئین اور قانون کے تحت ہو گا۔ سماعت میں ریمارکس دئیے دیکھنا ہے کہ سوئس اکاونٹس میں ساٹھ ملین ڈالر کس کے تھے اور کہاں گئے؟۔ ساٹھ ملین ڈالر کا بینیفشری کون تھا؟۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا عدالت نے قیاس آرائیوں پر نہیں شواہد پر فیصلہ کرنا ہے۔ صرف اخباری خبروں پر تو عدالت فیصلہ نہیں کر سکتی۔ وفاق نے بھی این آر او سے قومی خزانے کو ہونے والے نقصان کی ریکوری کیلئے دائر درخواست کی مخالفت کی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا این آر او کا معاملہ ماضی کا حصہ بن چکا ہے۔  آئینی درخواست میں دوبارہ ٹرائل کرنا مناسب نہیں۔ عدالت نے کیس کے قابل سماعت ہونے کا فیصلہ آنے تک آصف زرداری ، پرویز مشرف اور ملک قیوم کے بیان حلفی سر بمہر رکھنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت تین ہفتوں تک کیلئے ملتوی کر دی۔