Monday, September 16, 2024

ایم کیو ایم کا یوم تاسیس،بہادر آباد اور پی آئی بی گروپ کی جانب سے الگ الگ تقریبات

ایم کیو ایم کا یوم تاسیس،بہادر آباد اور پی آئی بی گروپ کی جانب سے الگ الگ تقریبات
March 19, 2018

کراچی ( 92 نیوز )  ایم کیو ایم کے یوم تاسیس پر کراچی میں بہادر آباد اور پی آئی بی گروپ کی جانب سے الگ الگ تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔دوسری جانب متحدہ کو دھڑوں میں بکھیرنے کا باعث بننے والے کامران ٹیسوری نے ایم کیو ایم چھوڑنے کا اعلان کر دیا۔

دولخت  ہوئی ایم کیوایم  پاکستان  کے الگ الگ  یوم  تاسیس  منائے گئے ۔  پی آئی  بی گروپ نے اپنے سیاسی پاور  شو کے لیےلیاقت  آباد فلائی  اوور  کا انتخاب کیا  ۔

پارٹی کا 34 واں یوم تاسیس پی آئی بی والوں کےلئے خوشی کا پیغام لایا ،سینئر  رہنما سید سردار احمد  فاروق ستار سے آملے۔ دوسری جانب ڈپٹی کنوینئر کامران ٹیسوری نے بھرائی  ہوئی آواز  اور  بوجھل  دل  کے ساتھ اپنا استعفیٰ فاروق ستار کو پیش کیا جسے نہ منظور کردیا گیا ۔

ایم کیوایم پاکستان کے سربراہ  ڈاکٹر فاروق ستار نے اپنے خطاب میں کہا  الگ الگ یوم تاسیس منانا تکلیف دہ ہے ، ہمارے خلاف سازشیں ہوئی آج بھی ہورہی ہیں ۔ایم کیوایم میں حقیقی ٹو بنانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ فاروق ستار نے مزید کہا کہ  مخالفین کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ 23 اگست کو ایم کیوایم بچانے والا  آج  بھی پارٹی بچا سکتا ہے۔ یوم  تاسیس  سے   شاہد پاشا ، نگہت مرزا  ، یوسف شہوانی اور دیگر  رہنماؤں نے بھی خطابات  کئے۔

دوسری جانب بہادر آباد گروپ نے  نشترپارک میں پاور شو کیا  ،  رہنماؤں  نے  مخالفین پر کڑی تنقید کی  ، خالد مقبول  صدیقی کا کہنا تھا کہ فاروق ستار تنظیم کو جوڑنے کے لئے شرطیں رکھ رہے ہیں ، شرطوں سے تنظیم ایک نہیں ہو سکتی۔

فیصل سبزواری بولے کہ یہ پارٹی فیس بک یا واٹس ایپ پرنہیں بنی، کسی کو ایم کیو ایم پر قبضہ نہیں کرنے دیں گے۔

عامر خان کا کہنا تھا کہ اب کوئی رحمان بابا آکر بیوقوف نہیں بنا سکتا، مسلم لیگ ن والوں نے کراچی والوں کے ساتھ صرف وعدہ کیا، جب وعدہ پورے نہیں کروگے تو ووٹ بھی نہیں دیں گے ۔

فاروق ستار کو مخاطب کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ تنظیم ہم نہیں آپ کی خواہش توڑ رہی ہے ۔  کامران ٹیسوری ہمارا کارکن نہیں آپ کا دوست ہے، آپ کا دوست ہماری سر آنکھوں پر، لیکن اب یہ تقسیم کا باعث بن رہا ہے۔جلسے میں حلقہ بندیوں کو مسترد کرنے ، مزدوروں کے استحصال کے حوالے سے قرار داد بھی پیش کی گئیں۔