Thursday, May 9, 2024

ایم اے او کالج کے لیکچرر نے ہراسگی کے الزامات پر زندگی کا خاتمہ کرلیا

ایم اے او کالج کے لیکچرر نے ہراسگی کے الزامات پر زندگی کا خاتمہ کرلیا
October 19, 2019
لاہور ( 92 نیوز) ایم اے او کالج کے انگلش لیکچرر نے طالبہ کی جانب سے ہراسگی کے الزامات اور بے گناہی کی تصدیق نہ کئے جانے پر دلبرداشتہ ہو کر اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا۔ لاہور کے ایم اے او کالج کے لیکچرار افضل محمود پر طالبہ نے ہراساں کرنے کا الزام لگایا  جو من گھڑت ثابت ہوا ، افضل تین ماہ تک بے گناہی کے سرٹیفکیٹ کے لئے مارا مارا پھرتا رہا مگر کسی نے ایک نہ سنی ، بدنامی کے بوجھ تلے دبے  استاد افضل محمود نے زہر کھا کر زندگی کا خاتمہ کرلیا۔ انگریزی میں لکھی اپنی آخری تحریر میں افضل محمود سب کو رلا گیا ، لکھا کہ میں اپنا معاملہ اللہ کی عدالت پر چھوڑتا ہوں  ، میں پولیس سے درخواست کرتا ہوں کہ میرے دوستوں کو تحقیقات کے نام پر پریشان نہ کیا جائےگا۔ ایم اے او کالج میں انگریزی کے لیکچرار افضل محمود پر ماس کمیونیکیشن ڈیپارٹمنٹ کی طالبہ نے ہراساں کرنے کا الزام لگایا ،  جس کی تحقیقات ایم اے او ہراسمنٹ کمیٹی کی سر براہ  ڈاکٹر عالیہ رحمان نے کیں ، ڈاکٹر عالیہ کے مطابق  ماس کمیونیکیشن ڈیپارٹمنٹ کی ایک طالبہ کی درخواست موصول ہوئی تھی جس میں  لکھا تھا کہ سر افضل لڑکیوں کو  گھور کر دیکھتے ہیں ڈاکٹر عالیہ نے بتایا کہ جب یہ کیس ان کے پاس آیا توانہوں نے اس لڑکی سے بات کی ، جس پر لڑکی نے کہا اصل میں سر ہمارے نمبر کاٹتے ہیں اور ہماری کلاس میں حاضری کم تھی اس لیے سر نے ہمارے نمبر کاٹ لیے۔ https://youtu.be/ne1sxhh3lKA ڈاکٹر عالیہ کہتی ہیں کہ انہوں نے لڑکی سے اصرار کیا کہ اس بات کو سائیڈ پر کریں اور ان کے کریکٹر کی بات کریں اور یہ بتائیں کہ افضل نے ان کے ساتھ کبھی کوئی غیر اخلاقی بات یا حرکت کی؟، جس پر الزام لگانے والی طالبہ نے جواب دیا کہ نہیں مجھے تو کچھ نہیں کہا لیکن میری کلاس کی لڑکیاں کہتی ہیں کہ وہ ہمیں گھورتے ہیں۔ ڈاکٹر عالیہ کے مطابق انہوں نے انکوائری مکمل کرنے کے بعد انکوائری رپورٹ میں یہ لکھ دیا کہ افضل کے اوپر غلط الزامات لگائے گئے ہیں اور وہ معصوم ہیں ، اپنی انکوائری رپورٹ میں یہ لکھا تھا کہ افضل بے قصور ہیں اور اس لڑکی کے کو وارننگ جاری کی جائے اور اسے سختی سے ڈیل کیا جائے۔ ڈاکٹر عالیہ  کےمطابق افضل محمود پر لگنے والا الزام تفتیش میں جھوٹا ثابت ہوا۔ الزامات تو غلط قراردے دیے گئے مگر کالج انتظامیہ کی جانب سے افضل محمود کو بے گناہی کا تصدیقی خط جاری نہ ہوا جس پر دلبرداشتہ  استاد افضل محمود نے  9 اکتوبر کو زہر کھا کر زندگی کا خاتمہ کر لیا۔ موت سے پہلے بے گناہی کے سرٹیفکیٹ کیلئے لکھا گیا افضل محمود کا خط سب کو رُلا گیا ، محمد افضل نے اپنے آخری خط میں لکھا کہ الزامات کی وجہ سے گھریلو زندگی شدیدمتاثرہے ، بیوی نے بدکردار سمجھ کر چھوڑ دیا ہے ، اگر مرجاؤں تو میری تنخواہ اور  کریکٹر سرٹیفکیٹ کالج کے پرنسپل سے لے کر میری ماں کو دے دیا جائے۔