Thursday, April 25, 2024

ایل این جی اسکینڈل ، سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نیب میں پیش ہو گئے

ایل این جی اسکینڈل ، سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نیب میں پیش ہو گئے
January 12, 2019
راولپنڈی ( 92 نیوز) ایل این جی اسکینڈل میں نیب کی تحقیقات جاری ہیں ، سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نیب میں پیش ہو گئے ۔ ایل این جی سیکنڈل میں  سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نیب کے سامنے پیش ہوئے ، نیب راولپنڈی نے مفتاح اسمیل سے اسماعیل سے ڈیڑھ گھنٹے پوچھ گچھ کی۔ مفتاح اسماعیل نے نیب کے پوچھے گئے سوالات کے جواب بھی دیئے، نیب نے مزید 30سولات پر مشتمل سوالنامہ دیتے ہوئے مفتاح اسمیل کو ایک ہفتے میں جواب دینے کی ہدایت کی، ضرورت پڑنے پر مفتاح اسماعیل کو دوبارہ بلایا جائیگا ۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ نیب  نے ان کا بیان ریکارڈ کرلیا  ، جو سولات  پوچھے گئے  اسکا جواب دیدیا۔ سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ نیب نے دوبارہ مجھے نہیں بلایا، دوبارہ طلب کیا گیا تو ضرور پیش ہونگا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے  مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ جی ڈی پی کا ایک ہزار ارب روپے کا خسارہ بڑھ چکا ہے ، حکومت پانچ ماہ میں پوری طرح ناکام ہو گئی ، عوام کو بجلی اور گیس بھی دستیاب نہیں ۔ سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت میں گیس اور بجلی کا بحران نہیں تھا ، شاہد خاقان عباسی کہتے ہیں کہ ایل این جی لانے کے ذمہ دار وہ ہیں تو نیب  ان سے ہی پوچھے ، حقیقت واضح ہو جائے گی ، معیشت کی تباہی معمولی بات نہیں ۔ گزشتہ حکومت میں قطر کے ساتھ کئے گئے ایل این جی  خریداری معاہدے کی نئی حکومت کی جانب سے چھان بین کی گئی  ، معاہدے کے مطابق حکومت پاکستان قطر کی مرضی کے بغیر ایل این جی معاہدہ ختم کر سکتی ہے نہ ہی قیمت میں کمی  لا سکتی ہے ۔ پہلا معاہدہ مارچ 2015 میں پی ایس او نے قطرگیس آپریٹنگ کمپنی لمیٹڈ جبکہ دوسرا معاہدہ فروری 2016 میں پی ایس او نے قطر لیکو فائیڈ گیس کمپنی لمیٹڈ کیساتھ کیا  تھا۔ سابق وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی کی ہدایت پر مارچ 2015 میں سابق ایم ڈی پی ایس او  شاہد اسلام  نے پیپرا رولز کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے مارچ 2015 میں پہلا معاہدہ کیا جس کے تحت خلاف قانون مہنگے دام سپاٹ ریٹ پر 10ارب روپے مالیت کے ایل این جی کے چار کارگو خریدے گئے۔ پاکستان کو آئندہ 10 سال تک قطر سے ہرسال 2 ارب ڈالر مالیت کی ایل این جی ہرصورت خریدنے کا پابند کیا گیا ہے۔ مقررہ مقدار سے کم ایل این جی خریدنے پر بھاری جرمانہ ادا کرنا ہو گا۔ پاکستان 2026 تک ایل این جی کی قیمت میں کمی کا مطالبہ کرسکتا ہے اور نہ ہی معاہدہ ختم  ،جبکہ قطر 10سال بعد ایل این جی کی قیمت میں مزید اضافہ کر سکتا ہے۔ قطر کیساتھ معاہدہ  بین الحکومتی بنیادوں پر 15 سال کیلئے کیا گیا جو کہ 31 دسمبر 2031 تک موثر رہےگا۔ پاکستان کو معاہدہ کی شرائط خفیہ رکھنے کا پابند کیا گیا ہے ،  پاکستان کو عوامی سطح پر معاہدے کی تفصیلات سامنے لانے کیلئے قطر سے اجازت حاصل کرنا ہو گی۔