Sunday, September 8, 2024

ایشیائی مارکیٹ کا خسارہ کراچی اسٹاک ایکسچینج کو بھی لے ڈوبا !!! ہنڈرڈ انڈیکس 1400 پوائنٹس گرگیا، اربوں روپے کا نقصان

ایشیائی مارکیٹ کا خسارہ کراچی اسٹاک ایکسچینج کو بھی لے ڈوبا !!! ہنڈرڈ انڈیکس 1400 پوائنٹس گرگیا، اربوں روپے کا نقصان
August 24, 2015
کراچی (92نیوز) کراچی اسٹاک ایکسچینج میں شدیدمندی کے بعد 100 انڈیکس 1400 پوائنٹس کمی کےساتھ 3 ماہ کی کم ترین سطح پر آ گیا۔ سرمایہ کاروں کے اربوں روپے ڈوب گئے۔ تفصیلات کے مطابق تیل کی قیمتوں میں کمی اور ایشیائی مارکیٹ کی منفی صورتحال کراچی اسٹاک ایکسچینج پر بری طرح اثرانداز ہو گئی۔ کے ایس ای 100 انڈیکس 1400 پوائنٹس کمی کےساتھ 3ماہ کی کم ترین سطح پر آ گیا۔ کے ایس ای میں کاروبار کا آغاز ہی منفی انداز سے ہوا۔ شدید مندی کے باعث 100 انڈیکس 33ہزار 156 پوائنٹس نیچے آ گیا اور 81 کمپنیز کے حصص کی قیمت 5فیصد گر گئی جس سے سرمایہ کاروں کو اربوں روپے نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔ معاشی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں ہونےوالی کمی اور ایشیائی مارکیٹ کی منفی صورتحال کراچی اسٹاک ایکسچینج میں مندی کاسبب بنی۔ دریں اثنا چین کی معیشت پر خدشات ایشیا کی اسٹاک مارکیٹوں کو لے ڈوبے۔ کاروباری ہفتے کے آغاز پر ہی چین کی اسٹاک مارکیٹس میں تیز ترین مندی دیکھی گئی۔ شنگھائی کمپوزٹ انڈیکس میں آٹھ اعشاریہ تین فیصد کمی ہوئی جس کا شدید اثر ایشیا بھر کی مارکیٹس پر پڑا جبکہ یورپ کی مارکیٹس بھی اس کے اثرات سے محفوظ نہ رہ سکیں۔ چین کی معیشت کے بارے میں بڑھتے ہوئے خدشات اور یوآن کی تیزی سے کم ہوتی قدر نے چین کی شیئرز مارکیٹ پر بدترین اثر ڈالا۔ شنگھائی کمپوزٹ انڈیکس میں کاروباری ہفتے کا آغاز بدترین مندی سے ہوا اور کاروبار بند ہونے پر انڈیکس میں آٹھ اعشاریہ پانچ نو فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جس سے چین کی شیئرز مارکیٹ کا اس سال کے تمام منافع اور کمائی کا صفایا ہو گیا۔ چین کی دوسری بڑی اسٹاک مارکیٹ شین زین کمپوزٹ انڈیکس میں سات اعشاریہ چھ ایک فیصد کمی ہوئی۔ ہانگ کانگ کا ہانگ سین انڈیکس چار اعشاریہ چھ چار فیصد تک گر گیا۔ تائیوان کی اسٹاک مارکیٹ سات اعشاریہ چار چھ فیصد اور ٹوکیو کی نکی تین اعشاریہ دو ایک فیصد تک گری۔ اسٹاک مارکیٹوں میں مندی کے ساتھ تیل کی قیمتیں بھی ریکارڈ سطح تک گر گئیں۔ تیل کے سودے چالیس ڈالر فی بیرل پر ہوئے جو دو ہزار نو کی قیمتوں کے برابر ہے۔ ماہرین کے مطابق دنیا کی دوسری بڑی معیشت چین میں سست رفتاری پچھلے سال شروع ہوئی جو اس سال عروج پر پہنچ گئی ہے۔ معیشت کو سنبھالا دینے کے چین کے اقدامات ابھی تک کوئی نمایاں فرق نہیں ڈال سکے اور سرمایہ کاروں کے خدشات ابھی تک نہ صرف موجود ہیں بلکہ عالمی معیشت پر بدترین اثرات بھی مرتب ہو رہے ہیں۔