Wednesday, April 24, 2024

ایران کیساتھ بینکنگ چینل نہ ہونے سے پاکستانی تاجروں کے کروڑوں روپے ‏پھنس گئے

ایران کیساتھ بینکنگ چینل نہ ہونے سے پاکستانی تاجروں کے کروڑوں روپے ‏پھنس گئے
April 2, 2019

اسلام آباد(92 نیوز)ایران کے ساتھ بینکنگ چینل نہ ہونے کی وجہ سے کئی پاکستانی تاجروں کے کروڑوں روپے پھنس گئے ، دونوں ممالک کے درمیان2021ء تک تجارت کو5ارب ڈالر تک بڑھانے کا منصوبہ بھی کھٹائی میں پڑ گیا۔

ذرائع کے مطابق پاکستان اور ایران برادر اسلامی ، پڑوسی ممالک ہونے کے ناطے فطری اتحادی ہیں تاہم ان کو ایک دوسرے کے جتنا قریب ہونا چاہئے اتنا نہیں ۔

برادر اسلامی ممالک ہونے کے ناطے انہیں ایک دوسرے پر جتنا اعتماد ہونا چاہئے اس کا بھی فقدان ہے ۔ دونوں ممالک کے درمیان2021ء تک تجارت کو5ارب ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق ایک اچھی پیشرفت تھی۔

دونوں ممالک کے مابین تعلقات میں دوسری طاقتیں مخل اور طرفین کی قیادتیں مصلحتوں کا شکار نہ ہوں تو پاکستان اور ایران دنیا کی بڑی معاشی اور دفاعی طاقت بن سکتے ہیں۔

ذرائع کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت میں سب سے بڑی رکاوٹ بینکنگ چینل کا نہ ہونا ہے ، ایران کے ساتھ بینکنگ چینل بحال کرنے کے حوالے سے پیشرفت سست روی کا شکار ہے ۔

سٹیٹ بینک آف پاکستان نے ایران کے ساتھ بزنس ایکٹویٹز کو نارمل بنانے کی ہدایت کی تھی ،  بینکرز کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کو فروغ دینے کے وسیع مواقع موجود ہیں ۔

سٹیٹ بنک آف پاکستان نے تمام بینکوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ ایران کے حوالے سے اپنی پالیسیاں ، طریقہ کار ، کنٹرول ، مواصلات کی بحالی معاملات کا جائزہ لیں تاکہ ایران کے ساتھ معمول کی تجارت بحال ہو ،لیکن ابھی تک بینکنگ چینل قائم نہیں ہو سکا ہے جس کی وجہ سے دو طرفہ تجارت متاثر ہو رہی ہے اور دوسری طرف کئی پاکستانیوں نے گزشتہ ادوار میں چاول ایران برآمد کیا ،لیکن بینکنگ چینل نہ ہونے سے ڈیڑھ ارب روپے کے قریب چاول کے مختلف برآمد کنندگان کے پھنسے ہوئے ہیں،جس کی وجہ سے برآمد کنندگان پریشان ہیں۔

دونوں ممالک کے درمیان اب زیادہ تر تجارت دبئی کے راستے ہو رہی ہے ،جس سے اخراجات میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے ،عالمی مارکیٹ میں بھارت کے چاول کی قیمت پاکستان کے چاول سے کم ہے ،چاول سمیت دیگر اشیا برآمد کنندگان نے مطالبہ کیا ہے کہ ایران کے ساتھ فوری طور پربینکنگ چینل کھولا جائے تاکہ ملکی برآمد میں اضافہ ہو سکے اور تجارتی خسارہ میں کمی لائی جا سکے ۔

ذرائع کے مطابق وزارت تجارت ہمیشہ زبانی دعوؤں پر اکتفا کرتی ہے اور عملی اقدامات نہیں کرتی جس کی واضح مثال ’ایران ترکی کے ساتھ سالانہ 20 ارب ڈالر جبکہ چین کے ساتھ 50 ارب ڈالر کی تجارت ہے ‘۔

پاکستان اور ایران مختلف شعبوں میں باہمی تجارت کو فروغ دینے کی زبردست اہلیت رکھتے ہیں تاہم بینکنگ ذرائع کے تحت ادائیگی کا میکنزم نہ ہونے کی وجہ سے اس مقصد کو پورا نہیں کیا جاسکا۔