Friday, May 10, 2024

اکتیس طیاروں والی کمپنی میں اتنے حادثات، کچھ تو وجہ ہے ،وزیر ہوابازی

اکتیس طیاروں والی کمپنی میں اتنے حادثات، کچھ تو وجہ ہے ،وزیر ہوابازی
June 10, 2020

اسلام آباد ( 92 نیوز)وزیر ہوابازی غلام سرور خان نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اکتیس طیاروں والی کمپنی میں اتنے حادثات ہو چکے کچھ تو وجہ ہے ، فری اینڈ فیئر انکوائری ہو گی  اور ذمہ داروں کا احتساب ہوگا۔

قومی اسمبلی میں خیال کرتے ہوئے وزیر ہوابازی نے کہا کہ  پائلٹس کا نفسیاتی اور فزیکل ٹیسٹ ہونا چاہئے، گراؤنڈ انجینئرز کی ڈگریاں چیک ہونی چاہئے۔غلام سرور خان نے  کا طیارہ حادثے کی ابتدائی انکوائری رپورٹ 22 جون کو دینے اور کمیٹی میں ترکش ایئرلائن کا ایک پائلٹ شامل کرنے کا اعلان بھی کیا۔

22مئی کو لاہور سے کراچی جانیوالا طیارہ  کراچی میں مادل کالونی پر گر کر تباہ وہ گیا ، حادثے میں عملے سمیت  97افراد جاں بحق ہوئے تھے  جبکہ صرف دو مسافر زندہ بچے ۔

ذرائع سول ایوی ایشن کے مطابق دونوں کنٹرولرز سے ایئر انویسٹی گیشن بورڈ نے تحقیقات کی ہیں۔ 22 مئی کے روز پی کے 8303 کو لاہور سے کراچی تک اپروچ ٹاور کنٹرولر نے فلائٹ کو ہینڈل کیا۔

اپروچ اور اے ٹی سی کنٹرولر نے طیارے کے کپتان فلاِئٹ سے متعلق تمام معلومات تحقیقاتی بورڈ کی بتادی۔

ذراِئع کے مطابق کپتان نے لینڈنگ سے 10 ناٹیکل میل پر دی گئی ہدایات کو نظر انداز کیا۔ کراچی ایرپورٹ لینڈنگ سے قبل جہاں طیارے کی اونچائی 1800 فٹ ہوتی، کپتان اس وقت طیارے کو 3 ہزار فٹ اوچائی پر اڑا رہا تھا۔

اے ٹی سی کنٹرولر نے تحقیقاتی بورڈ کوجواب میں بتایا کہ کپتان نے پہلی لینڈنگ کی تو دونوں انجن رن وے سے ٹکرائے اور تین بار رن وے سے رگڑ کھائی، کپتان عین لینڈنگ کے وقت اسپیڈ اور اونچائی کو مینٹین کرتے وقت لگا ہے۔ لینڈنگ گیئر کھولنا ہی بھول گیا، جس سے انجن کے رن وے سے ٹکرانے پر چنگاریاں نکلیں، کپتان نے ایک بار پھر جہاز اڑا لیا اور لینڈنگ کی اجازت مانگی۔ عین دوبارہ لینڈنگ کے وقت بتایا جہاز کے انجن کام کرنا چھوڑ گئے۔ تحقیقاتی ٹیم نے اے ٹی سی اور اپروچ ٹاور کنٹرولرز سے سوال کیا کہ کیا جہاز کے کپتان نے ایمرجنسی لینڈنگ کا کوئی اشارہ دیا تھا؟۔ جس پر بتایا گیا کہ ایمرجنسی کا نہیں بتایا، کپتان نے کہا وہ پرسکون ہے، لینڈنگ کرلینگے۔