Sunday, September 8, 2024

اڑھائی سال سے التوا کا شکار آٹو پالیسی کی منظوری، گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی کی توقع

اڑھائی سال سے التوا کا شکار آٹو پالیسی کی منظوری، گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی کی توقع
March 18, 2016
اسلام آباد (نائنٹی ٹو نیوز) وفاقی حکومت نے اڑھائی سال سے التوا کا شکار آٹو پالیسی کی منظوری دے دی۔ نئے سرمایہ کاروں کو ٹیکس اور دیگر ڈیوٹیز میں چھوٹ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی کی توقع پیدا ہو گئی ہے۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے آٹو انڈسٹری کے شعبے میں نئے سرمایہ کاروں کیلئے متعدد مراعات دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ نئی پانچ سالہ پالیسی کے تحت مقامی وغیرمقامی سپیئر پارٹس کی درآمد پر ڈیوٹیز میں دس فیصد تک کمی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ استعمال شدہ چھوٹی گاڑیوں کی درآمد جاری رکھنے کی تجویز منظور کر لی گئی ہے۔ آٹو پالیسی میں سرمایہ کاروں کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پاکستان میں مینوفیکچرنگ پلانٹ لگانے والے سرمایہ کار کیٹگری اے میں شامل ہوں گے جنہیں اسپیشل اکنامک زون ایکٹ کے تحت متعدد ٹیکس مراعات حاصل ہوں گی۔ آٹو پلانٹ، مشینری اورآلات کی درآمد پر 100 فیصد کسٹمز چھوٹ ہو گی۔ 800 سی سی سے زائد گاڑیوں کے لوکل پارٹس کی درآمد پر چار سال تک 10 فیصد کسٹمز ڈیوٹی جبکہ نان لوکل پارٹس کی درآمد پر 25 فیصد کسٹمز ڈیوٹی عائد ہو گی اور 800 سی سی سے کم گاڑیوں کے 100 فیصد پارٹس کی درآمد پر 10 فیصد کسٹمز ڈیوٹی ہو گی۔ بسوں، ٹرکوں ٹریکٹرز اور پرائم موورز کے نان لوکل پارٹس کی درآمد پر کسٹمز ڈیوٹی کی موجودہ شرح برقرار رہے گی۔ 100 فیصد ایم کے ڈیز کی درآمد پر چار سال تک 25 فیصد کسٹمز ڈیوٹی جبکہ موٹرسائیکل انڈسٹری کے لیے ٹیسکوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔ آٹو پالیسی کے تحت سرمایہ کاروں کو پاکستان میں مینوفیکچرنگ یونٹس اور ڈسٹری بیوشن مراکز قائم کرنا ہوں گے۔