Saturday, April 20, 2024

اپوزیشن کے آزادی مارچ پر پنجاب حکومت 24 اکتوبر سے کریک ڈاؤن کا آغاز کرے گی

اپوزیشن کے آزادی مارچ پر پنجاب حکومت 24 اکتوبر سے کریک ڈاؤن کا آغاز کرے گی
October 22, 2019
 لاہور (92 نیوز) اپوزیشن کے آزادی مارچ پر پنجاب حکومت نے سخت ردعمل دینے کا فیصلہ کر لیا۔ 24 اکتوبر سے کریک ڈاؤن کا آغاز کیا جائے گا۔ خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے بعد پنجاب حکومت نے بھی آزادی مارچ پر سخت رد عمل دینے کا فیصلہ کر لیا۔ ذرائع کے مطابق حکومت پنجاب 24 اکتوبر سے آزادی مارچ کو روکنے کے لیے کریک ڈاؤن کا آغاز کرے گی جس کے بعد  پنجاب میں بڑے پیمانے پر اپوزیشن رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ شروع ہوسکتا ہے ۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ آزادی مارچ کی حمایت کرنے والی جماعتوں کے کارکنوں اور رہنماؤں کو گرفتار کرنے کی لسٹیں  فائنل کر لی گئی ہیں۔ پنجاب پولیس کی چھٹیاں بند کردی گئی ہیں۔ حکومت نے  20 ہزار کے قریب اپوزیشن کے سرگرم رہنماؤں اور کارکنوں کو گرفتار کرنے کا پلان  بنا لیا ۔ متحرک ، سرگرم رہنماؤں اور کارکنوں کی مسلسل نگرانی  کی جائے گی ۔ ذرائع کا دعویٰ ہے  آزادی مارچ کے قافلوں کو کسی صورت  اہم شاہراہوں پر نہیں آنے دیا جائے گا۔ گرفتاری کی صورت میں  پنجاب بھر کے تھانوں، جیلوں سمیت مختلف مقامات پر منتقل کیا جائے گا۔ اس کام کیلئےمحکمہ پولیس نے مختلف مقامات کا انتخاب بھی کر لیا ہے۔ ادھر آزادی مارچ روکنے کیلئے اسلام آباد ریڈ زون کو جانے والے راستے میں نادرا چوک پر کنٹینرز رکھ دیئے گئے۔ خیبرپختونخوا حکومت نے صوابی انٹرچینج اور پشاور میں جی ٹی روڈ پر کنٹینرز پہنچا دیئے۔ جمعیت علمائے اسلام کو خیبرپختونخوا میں ہی محدود کرنے کیلئے صوبائی حکومت حرکت میں آ چکی ہے ۔ پشاور میں جی ٹی روڈ بند کرنے کے لئے کنٹینرز تارو جبہ  پہنچا دیے گئے ۔ کنٹینرز کو جی ٹی روڈ کے آس پاس مختلف  مقامات پر رکھ دیا گیا ہے  جسے 27 اکتوبر کے بعد کسی بھی وقت جی ٹی روڈ کے  بیچ رکھ کر جے یو آئی (ف) کے کارکنوں کے راستے بلاک کر دیئے جائیں گے ۔ احتجاج کے پیش نظر گاڑیوں کی پکڑ دھکڑ بھی شروع کردی گئی  ہے ۔ وزیر اعلیٰ محمود خان کے آبائی علاقے ضلع سوات میں کنٹینرز پہلے ہی پہنچا دیئے گئے ہیں جبکہ خیبر پختونخوا کو پنجاب سے ملانے والے اٹک پل پر بھی کنیٹینرز رکھے جائیں گے ۔ حکومت نے تازہ کارروائی کرتے ہوئے صوابی انٹرچینج  پر بھی کنٹینر پہنچا دیئے ہیں۔ ۔یہ وہی صوابی انٹر چینج ہے جہاں دو ہزار چودہ میں اُس وقت کے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کو اسلام آباد پہنچنے سے روکا گیا تھا۔ خیبرپختونخوا حکومت کے بعد بلوچستان حکومت نے بھی آزادی مارچ کی اجازت نہ دینے کا اعلان کیا ہے۔ کنٹینرز کے ساتھ ساتھ پولیس نے مظاہرین سے نمٹنے کیلئے تربیتی مشقیں بھی شروع کر دی ہیں۔ اٹک میں پولیس نے پتھراؤ سے بچنے کی عملی مشقیں کیں۔