Tuesday, April 23, 2024

اپوزیشن کی کورونا سے نمٹنے کیلئے ویڈیو لنک پر اے پی سی، نیشنل ایکشن پلان کا مطالبہ

اپوزیشن کی کورونا سے نمٹنے کیلئے ویڈیو لنک پر اے پی سی، نیشنل ایکشن پلان کا مطالبہ
March 24, 2020
لاہور (92 نیوز) شہباز شریف اور بلاول بھٹو کی مشترکہ صدارت میں کورونا وائرس کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے اپوزیشن کی ویڈیو لنک پر اے پی سی ہوئی، اپوزیشن لیڈر کا کہنا ہے قومی تاریخ کے عظیم ترین چیلنج کا سامنا ہے، مشاورت سے متفقہ قومی لائحہ عمل یا نیشنل ایکشن پلان وضع کیا جائے۔ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ اور ڈاکٹر باری نے اے پی سی کے شرکاء کو بریفنگ دی۔ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے ویڈیو لنک سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج صحیح معنوں میں حالت جنگ میں ہیں، کورونا کا معاملہ تیسری عالمی جنگ سے کم نہیں لگتا، سیاسی مفادات سے بالا تر ہوکر قوم اور ملک کے وسیع تر مفاد میں متحد ہیں۔ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس کا مقصد ملکر کورونا وائرس کے چیلنج سے نمٹنا ہے، کرونا وائرس سے نمٹنے کیلے متفقہ پالیسی بنانے کی ضرورت ہے، قومی سطح پر ملکر کر کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اس وباء سے نمٹا جاسکے۔ سراج الحق نے ویڈیو لنک سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو کورونا وائرس پر نیشنل ایکشن پلان کے طرز پرتمام جماعتوں کے ساتھ ملکر ایک قومی پالیسی بنانا چاہیے تھی۔ میر حاصل بزنجو کا کہنا تھا کہ تفتان واقعہ کو قومی جرم قرار دیتا ہوں، اختر مینگل بولے کہ بلوچستان میں جو سینٹر قائم کئے گئے وہ کرنٹائن سینٹر نہیں کوئی مہاجرین کی بستی لگ رہی تھی۔ خالد مقبول صدیقی نے ویڈیو لنک سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس کا مقابلہ سیلف آئسولیشن اور لاک ڈاؤن ہی ہے، سیاسی و علاقائی مفادات سے ہٹ کر ہمیں لڑنا ہوگا۔ فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ مذہبی جماعتوں کے ساتھ ملکر مساجد میں اجتماعات کو روکنے کیلیے مدد لی جائے، آفتاب شیر پاؤ نے کہا کہ سندھ حکومت نے بروقت اقدامات اٹھائے، وفاقی حکومت صوبوں کے لیے ریلیف پیکج کا اعلان کرے۔ سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے ویڈیو لنک کانفرنس سے گفتگومیں کہا کہ آپ لوگوں نے وڈیو لنک کانفرنس کا آغاز تلاوت سے نہیں کیا، اس لیے میں مختصر تلاوت کروں گا۔ مولانا عبدالغفور حیدری نے ویڈیو لنک سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، قائد حزب اختلاف شہباز شریف کا شکر گزار ہوں، پاکستان میں یہ وائرس تفتان کے باڈر سے آیا اور ہم سب کو پتا ہے کہ اس کا ذمہ دار کون ہے، آج کے حکمران اس معاملہ پر بھی سنجیدہ نظر نہیں آرہے۔