Saturday, April 20, 2024

اپوزیشن کا آزادی مارچ طوفان کی طرح شہرِ اقتدار پہنچ گیا

اپوزیشن کا آزادی مارچ طوفان کی طرح شہرِ اقتدار پہنچ گیا
November 1, 2019
اسلا م آباد (92 نیوز) اپوزیشن کا آزادی مارچ طوفان کی طرح شہرِ اقتدار پہنچ گیا، فضل الرحمٰن کی زیر قیادت مرکزی کارواں جی ٹی روڈ کے ذریعے اسلام آباد پہنچا، 3 قافلے اسفندیار ولی، امیر مقام اور آفتاب شیرپاؤ کی قیادت میں آئے، اکرم درانی اور پیپلزپارٹی کے قافلوں کچھ تاخیر سے پہنچے، جلسہ گاہ میں تمام جماعتوں کے کارکنوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔ آزادی مارچ کا بڑا جلسہ آج نماز جمعہ کے بعد ہوگا۔ جمعیت علمائے اسلام نے کال دی تو اپنے کارکن کیا خیبر پختونخوا سے عوامی نیشنل پارٹی اورمسلم لیگ (ن) نے بھی خوب لاج رکھ دی ، بڑی تعداد میں قافلے پشاور سمیت تمام اضلاع سے رونہ ہوکر اسلام آباد پہنچ گئے۔ خیبرپختونخوا سے بڑی تعداد میں جے یو آئی کے قافلے پشاور سے اسلام آباد پہنچے، جے یوآئی کا سب سے بڑا قافلہ سابق سینیٹر حاجی غلام علی کی قیادت میں پشاور سے روانہ ہوا جبکہ جنوبی اضلاع اور قبائلی علاقوں کا قافلہ اکرم خان درانی اور مولانا لطف الرحمان کی قیادت میں پشاور پہنچا جہاں سے وہ موٹر وے کے راستے اسلام آباد پہنچ گئے۔ جے یوآئی کا ایک اور قافلہ صوابی انٹر چینج سے روانہ ہوا جو شام سے قبل ہی اسلام آباد پہنچ گیا۔ اپوزیشن جماعتوں میں عوامی نیشنل پارٹی نے مولانا فضل الرحمان کے ساتھ کئے گئے وعدے کا خوب بھرم رکھا، اے این پی کے کارکنوں میں جے یوآئی سے بھی زیادہ جوش وخروش نظر آیا اور بہت ہی بڑی تعداد میں کارکن اسفندیار ولی خان اور میاں افتخار حسین کی قیادت میں سب سے پہلے پنڈال پہنچ گئے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کا قافلہ صوبائی صدر امیر مقام کی قیادت میں ڈیڑھ سو سے زائد گاڑیوں کے ساتھ اسلام آباد میں پنڈال پہنچا اور یہ ثابت کر دیا کہ خیبر پختونخوا میں لیگی کارکن میاں نواز شریف کی قیادت ہی کو تسلیم کرتے ہیں۔ عطاالرحمٰن کا کہنا ہے عوامی سمندر کے آگے حکومت کا ٹھہرنا مشکل ہوگا، حکومت کے نہ جانے پر آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے، نون لیگ اور پیپلزپارٹی کے قائدین کی مجبوری سمجھتے ہیں، دونوں پارٹیوں کے کارکن آخری وقت تک ساتھ دیں گے۔ خواجہ آصف کا کہنا ہے مولانا کے جلسے میں ہراول دستے کے طور پر شرکت کررہے ہیں۔ اس سے قبل گوجر خان سے اسلام آباد روانگی سے قبل کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ تمام کارکن اور قافلے اپنی ترتیب کے مطابق اسلام آباد جلسہ گاہ میں پہنچیں، مارچ بھی ہوگا اور جلسہ بھی۔