Monday, May 13, 2024

اپوزیشن نے نیب ترمیمی آرڈیننس 2019 کو حکومتی این آر او قرار دیدیا

اپوزیشن نے نیب ترمیمی آرڈیننس 2019 کو حکومتی این آر او قرار دیدیا
December 28, 2019
اسلام آباد ( 92 نیوز) اپوزیشن نے نیب ترمیمی آرڈیننس 2019کو حکومتی این آر او قرار دے دیا ، نیب آرڈیننس کے اجرا کا معاملہ عدالتوں میں بھی پہنچ گیا۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری اور لاہور ہائیکورٹ میں الگ الگ درخواستیں دائر کردی گئی ہیں۔ اپوزیشن نے نیب ترمیمی آرڈیننس مسترد کر دیا ، اسلام آباد میں رہبر کمیٹی اجلاس کے بعد کنوینر اکرم درانی  نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ۔نیب ترمیمی آرڈیننس پرحکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔چیف الیکشن کمشنر اورممبران کی تعیناتی میں تاخیر کا ذمہ دارحکومت کو قرار دے دیا۔ پیپلزپارٹی کے رہنماؤں سعید غنی اور نفیسہ شاہ نے بھی نیب آرڈیننس جاری کرنے پر حکومت کو خوب لتاڑا۔مریم اورنگزیب نے کہا وزیراعظم عمران خان پشاور میٹرو، مالم جبہ اورہیلی کاپٹر مقدمات میں نیب تفتیش رکوانے کیلئے آرڈیننس لا رہے ہیں۔ نیب آرڈیننس کے اجرا کا معاملہ عدالتوں میں بھی پہنچ گیا۔۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری اور لاہور ہائیکورٹ میں الگ الگ درخواستیں دائر کردی گئی ہیں۔ اِن درخواستوں میں مؤقف اختیار کیاگیا  ہے کہ آرڈیننس سے یکساں احتساب متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔آئین کے تحت تمام شہری برابر ہیں کسی ایک طبقے کودوسرے پرترجیح نہیں دی جاسکتی۔ ذرائع کے مطابق نیب ترمیمی آرڈیننس میں سرکاری افسران کیخلاف انکوائری،تحقیقات،گرفتاری کے لیے مجوزہ سکروٹنی کمیٹی کی شق شامل نہیں۔ نیب ترمیمی آرڈیننس میں کرپشن کی حد 50 کروڑ روپے مقرر کرنے سے متعلق کوئی شق نہیں  ۔  ذرائع وزارت قانون کےمطابق نیب ترمیمی آرڈیننس میں تین ماہ میں تحقیقات مکمل نہ ہونے پر ضمانت سے متعلق بھی کوئی شق نہیں۔ تین ماہ میں ضمانت اور 50 کروڑ روپے سے متعلق شقیں تجاویز کے طور پر تھیں ، ذرائع کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ  نیب ترمیمی آرڈیننس کے ذریعے نیب اختیارات میں کمی نہیں کی گئی۔