Sunday, May 12, 2024

اپوزیشن، صحافیوں اور انسانی حقوق کمیشن نے میڈیا ٹربیونلز بنانے کا فیصلہ مسترد کر دیا

اپوزیشن، صحافیوں اور انسانی حقوق کمیشن نے میڈیا ٹربیونلز بنانے کا فیصلہ مسترد کر دیا
September 18, 2019
 اسلام آباد (92 نیوز) وفاقی حکومت کی جانب سے میڈیا ٹربیونلز کے قیام کے فیصلے پر صحافتی تنظیموں اور اہم سیاسی رہنمائوں نے شدید تحفظات کا اظہار کر دیا۔ اپوزیشن، صحافیوں اور انسانی حقوق کمیشن نے میڈیا ٹربیونلز بنانے کا فیصلہ مسترد کر دیا۔ پی بی اے نے وزیراعظم سے میڈیا ٹریبونل کے قیام کی تجویز واپس لینے کی اپیل کردی اور کہا میڈیا پہلے ہی شدید بحران کا شکار ہے، حکومت نے بارہا وعدے کے باوجود میڈیا کے واجبات ادا نہیں کیے۔ میڈیا سے متعلق معاملات ڈیل کرنے کیلئے قوانین، عدالتیں، ریگولیٹری اتھارٹیز موجود ہیں۔ پی ایف یو جے نے میڈیا ٹربیونلز کے قیام کو مسترد کر دیا۔ سیکرٹری جنرل رانا عظیم نے کہا حکومت پہلے ہزاروں بےروزگار ہونے والے صحافیوں کو بحال کروائے۔ میڈیا ٹربیونل کارکنوں کیلئے نہیں بلکہ میڈیا کو دبانے کیلئے ہیں۔ آزادی صحافت پر حملے کے خلاف تمام صحافتی تنظیموں اور تمام پریس کلبس نے فوری اجلاس بلوا لیے ہیں۔ صدر سی پی این ای نے کہا میڈیا ٹربیونلز کے قیام کا فیصلہ مشاورت کے بغیر کیا گیا۔ ہم اسے مسترد کرتے ہیں۔ چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری نے بھی میڈیا ٹربیونلز کو مسترد کر دیا اور کہا میڈیا ٹربیونلز کا مقصد صرف مخالف اور تنقید کرنے والوں کی آواز دبانا ہے۔ پیپلزپارٹی آزادی صحافت کی علمبردار ہے، کسی قیمت پر میڈیا ٹریبیونلز کا بل  پاس نہیں ہونے دیں گے۔ سابق چئیرمین سینیٹ رضا ربانی نے میڈیا کورٹس سے متعلق فیصلے پر تشویش کا اظہار کردیا اور کہا میڈیا پر کوئی بھی قدغن، جمہوریت پر حملہ اور آئین کی خلاف ورزی ہے۔ ایسے کسی بھی اقدام کی مذمت کرتے ہیں اور پارلیمنٹ کے اندر اس کی مذمت کریں گے۔ مریم اورنگزیب کا کہنا ہے میڈیا ٹربیونل آزادی صحافت کا قتل ہے۔ پارلیمان کو بائی پاس کرکے آمرانہ قانون لایا جارہا ہے۔ ہیومین رائٹس کمیشن پاکستان نے بھی میڈیا ٹربیونلز کے قیام پر شدید تحفظات کا اظہارکیا اور کہا میڈیا کی آزادی کے بارے میں حکومت کا ریکارڈ بہت خراب ہے۔ حکومت میڈیا پر مزید دباؤ ڈالنے سے باز رہے۔