Tuesday, May 14, 2024

اورنج لائن ٹرین ڈیرہ گجراں سے علی ٹاؤن کی جانب روانہ

اورنج لائن ٹرین ڈیرہ گجراں سے علی ٹاؤن کی جانب روانہ
December 10, 2019
لاہور ( 92 نیوز) اورنج لائن ٹرین ڈیرہ گجراں سے علی ٹاؤن کی جانب  روانہ ہو گئی ، ٹرین 5 بوگیوں پر مشتمل ہے ،  ایک بوگی میں 50 افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔ اورنج لائن ٹرین کی ہر بوگی میں مسافروں کی رہنمائی کے لئے  2 اسکرینیں لگائی گئی ہیں ، میٹرو اورنج  لائن ٹرین مکمل طور پر بجلی سے چلائی جا رہی ہے۔  ٹرین 45 منٹ میں 27.1 کلومیٹر فاصلہ طے کرے گی۔ پاکستان اور چین کےدرمیان اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبہ کی تعمیر کا معاہدہ مئی 2014 میں ہوا ، معاہدے کے مطابق ایگزم بینک چائنہ نے بینک آف پنجاب کو ایک اعشاریہ چھ دوبلین ڈالر دینے کامعاہدہ کیا ، دو اکتوبر 2015 کو منصوبے پر باقاعدہ تعمیراتی کام کا آغاز کیا گیا۔ تاہم 2015 میں اورنج ٹرین ٹریک کے راستے میں آنے والی تاریخی عمارتیں متاثر ہونے کے خدشے پر سول سوسائٹی نے عدالت میں درخواستیں دائر کیں ، 19 اگست 2016 کو لاہور ہائیکورٹ نےٹریک کے ساتھ واقع گیارہ تاریخی مقامات سے متعلق حکم امتناعی جاری کر دیا اور 16 ماہ کام بند رہا۔ آٹھ دسمبر 2017 کو سپریم کورٹ نے اورنج ٹرین کے تاریخی مقامات پر کام کرنے کی مشروط اجازت دے دی ۔ شہباز دور حکومت میں 30 اکتوبر 2017 ، 20 مئی 2018 اور 14 اگست 2018 کی ڈیڈ لائن دی گئی۔ پھرسپریم کورٹ نےموجودہ حکومت کوایک بار پھر اورنج ٹرین چلانے کے لیےمارچ دوہزار 2020 کی ڈیڈ لائن دی ہے۔ اورنج لائن میٹرو ٹرین کا باقاعدہ پہلا ٹیسٹ رن 16 مئی 2018 کوپارک اسٹیشن جی ٹی روڈ سے لکشمی چوک تک ہوا، سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے ٹرین میں سوار ہوکر ٹیسٹ رن کا جائزہ لیا ۔ اب ایک بارپھر میٹرو اورنج لائن منصوبے کاٹیسٹ رن کیاجارہاہے ، وزیر ٹرانسپورٹ پنجاب جہاں زیب کچھی کا کہنا ہے کہ پہلے تین ماہ تک مختلف ٹیسٹ کیے جائینگےاورٹرین کو بجلی سے پورے ٹریک پر چلایا جائیگا ۔ پی سی ون کے مطابق ٹرین منصوبہ 27 ماہ میں مکمل ہونا تھا مگر 49 ماہ گزرگئےلیکن تعمیراتی کام اب بھی باقی ہے ، منصوبے کی ابتدائی لاگت کاتخمینہ 160 ارب روپے تھا  ، بعدمیں ڈالر کی قیمت بڑھنے سے سے اس منصوبے کی لاگت کاتخمینہ ڈھائی سوارب روپے سے بھی بڑھ گیا۔ منصوبے کی تکمیل میں تاخیرکی وجہ سے اب اس کی لاگت چارسوارب روپے تک پہنچ چکی ہے۔