Thursday, April 18, 2024

قوانین بوسیدہ ہوچکے،اپ ڈیٹ کرنا ہوں گے،چیف جسٹس

قوانین بوسیدہ ہوچکے،اپ ڈیٹ کرنا ہوں گے،چیف جسٹس
January 13, 2018

کراچی  ( 92 نیوز ) چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ قوانین بوسیدہ ہو چکے ہیں انہیں اپ ڈیٹ کرنا ہوگا۔ انصاف میں تاخیر بڑا مسئلہ ہے ،  جسے حل کرنا ہے۔ زیرالتوا مقدمات کو ایک ماہ میں حل کیاجائے ۔ قوانین کو اپ ڈیٹ کرنے کیلئے پارلیمنٹ کے ارکان سے رابطہ کروں گا۔

چیف جسٹس نے نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سول جج کو ایک کیس کیلئے دو اعشاریہ چار منٹ ملتے ہیں۔ اتنے قلیل وقت میں مقدمات کو نمٹانا کیسے ممکن ہے؟ ۔

سپریم کورٹ کراچی میں جوڈیشل کانفرنس کی تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ انصاف کی فراہمی میں تاخیر بڑا مسئلہ ہے ۔  قانون سازی ہمارا کام نہیں، لوگوں کو سستا اور بروقت انصاف ملنا چاہیئے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ دنیا میں لوگ عدالت جانے سے ڈرتے ہیں ۔ ہمارے یہاں مخالف عدالت جانے پر خوش ہوتا ہے، یہ بات میرے لئے باعث تشویش ہے۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ جیل میں ایک دن گزارنا بھی مشکل ہے ۔ لوگ برسوں پڑے رہتے ہیں ۔ سپریم کورٹ آنے پر پتا چلتا ہے کہ وہ بے گناہ ہیں ۔  کسی کو مورد الزام نہیں ٹھہرا رہا لیکن بدقسمتی سے فوجداری مقدمات میں تفتیش غیر معیاری ہوتی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا انصاف بک نہیں سکتا،ججوں کی دیانتداری پر شبہ نہیں ہونا چاہیے۔قوانین میں ترمیم کردیں،ججوں نے کوتاہی کی تو ذمہ دار وہ ہوں گے۔پارلیمنٹ سپریم ہے،قانون عدلیہ نے نہیں بنایا،عدلیہ کا کام قانون کی تشریح کرنا ہے۔ہائی کورٹ کےجج 3ماہ میں فیصلے کریں،چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ججوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا  کہ قسم کھاؤ !اس گلستان کی حفاظت کرنی ہے ۔