Thursday, March 28, 2024

انسداد دہشتگردی کی عدالت نے نقیب اور دیگر کے قتل کو ماورائے عدالت قرار دیا

انسداد دہشتگردی کی عدالت نے نقیب اور دیگر کے قتل کو ماورائے عدالت قرار دیا
January 24, 2019
 کراچی (92 نیوز) کراچی میں انسدادِ دہشتگردی عدالت نے تحقیقاتی رپورٹ کی روشنی میں شاہ لطیف ٹاؤن جعلی پولیس مقابلے میں قتل نقیب اللہ محسود اور دیگر کے قتل کو ماورائے عدالت قرار دے دیا۔ رپورٹ کے مطابق انکوائری کمیٹی اور تفتیشی افسر نے جائے وقوعہ کا معائنہ کیا تاہم وہاں گولیوں کے نشانات اور دستی بم پھٹنے کے آثار نہیں ملے۔ رپورٹ کے مطابق نقیب اللہ اور دیگرافراد کو کمرے میں قتل کرنے کے بعد اسلحہ اور گولیاں ڈالیں گئی۔ پولیس رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ راؤ انوار اور اس کے ساتھی مقابلے کے وقت جائے وقوعہ پر موجود تھے۔ تحقیقاتی ٹیم کو ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ برآمد کردہ اسلحہ اور بارودی مواد نقیب اللہ اور دیگر نے رکھا تھا۔ عدالت نے رپورٹ منظور کرتے ہوئے نقیب اللہ و ددیگر کیخلاف درج 5 مقدمات ختم کرنے کا حکم دے دیا۔ قبل ازیں جعلی پولیس مقابلے میں نقیب محسود کے قتل کے کیس میں انسداد دہشتگردی عدالت نے 7 ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد کرتے ہوئے جیل بھیجنے کا حکم سنایا۔ مدعی کے وکیل کا کہنا تھا ملزمان کو 2 عینی شاہدین نے عدالت میں شناخت کرلیا تھا  ، مقتول نقیب محسود کے والد نے کہا کہ انصاف کی امید تھی اور آج انصاف کا بول بالا ہوگیا۔ ملزمان میں اکبر ملاح، محمد انار، فیصل محمود، خیرمحمد عمران کاظمی، رئیس عباس زیدی اور شکیل فیروز شامل ہیں جبکہ ایک ملزم شکیل گرفتار اور جوڈیشنل ریمانڈ پر جیل میں ہے۔ گزشتہ دنوں سپریم کورٹ نے  نقیب اللہ قتل کیس کے مرکزی ملزم راؤ انوار کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست مسترد کر دی تھی۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ راؤ انوار لوٹا ہوا پیسہ بیرون ملک جمع کرانا چاہتا ہے، جب تک ٹرائل مکمل نہیں ہوتا ملزم پاکستان میں ہی رہے گا، پاسپورٹ ضبط کرنے کی بھی ہدایت کی۔ ملزم نے موقف اپنایا کہ ضمانت پر ہوں ،عمرے کی ادائیگی کیلئے جانا چاہتا ہوں ، بچے بھی ملک سے باہر ہیں ان سے بھی ملنا ہے ، عدالت جب بھی بلائے گی حاضر ہوتا رہوں گا۔ چیف جسٹس ثاقب نثار کی زیر صدارت تین رکنی بنچ نے درخواست پر سماعت کی تھی ، دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ  راؤ انوار مفرور تھا، کیسے پکڑوایا، یہ ہمیں پتا ہے اور اب بری کیسے ہو گیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ دوران حراست ملزم کو تمام سہولیات دی گئیں، راؤ انوار نے تو جوان  بچہ مار دیا ،  خاندان بیرون ملک ہے تو  انکی فیملی کو بھی پاکستان بلا لیں ، ملزم لوٹا ہوا پیسہ بیرون ملک جمع کرانا چاہتا ہے، جب تک ٹرائل مکمل نہیں ہوتا راؤ انوار پاکستان ہی رہے گا۔ عدالت نے راؤ انوار کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست مسترد  کی اور  پاسپورٹ بھی ضبط کرنے کی ہدایت دی تھی۔