Thursday, April 25, 2024

انسانی حقوق کے نام نہاد علمبرداروں نے نسلی امتیاز کے خاتمے کی قرار داد کی مخالفت کر دی

انسانی حقوق کے نام نہاد علمبرداروں نے نسلی امتیاز کے خاتمے کی قرار داد کی مخالفت کر دی
July 9, 2021

نیو یارک (92 نیوز) انسانی حقوق اور نسلی امتیاز کے خاتمے کا ڈھنڈورا پیٹنے والے مغربی ممالک کا دہرا معیار سامنے آ گیا۔ انسانی حقوق کے نام نہاد علمبرداروں نے اقوام متحدہ کی نسلی امتیاز کے خاتمے کی قرار داد کی مخالفت کر دی۔

اقوام متحدہ میں نسل پرستی، نسلی امتیاز، غیرملکیوں سے نفرت، عدم برداشت کے حوالے سے قرارداد پیش کی گئی۔ مغربی  ممالک نے  قرارداد کی مخالفت کر دی ۔ کچھ نے مخالفت میں تو ووٹ نہ دیا لیکن انسانی حقوق کی اس قرارداد کی حمایت بھی نہ کی۔

اقوام متحدہ کی جنرل کونسل میں نسلی امتیاز کے خاتمے کی قرارداد پر ووٹنگ کے وقت 193 ممالک کے نمائندے موجود تھے۔ ایک سو چھ ممالک نے حمایت میں ووٹ ڈالا۔ چودہ ممالک نے مخالفت جبکہ 44 نے ووٹنگ میں حصہ نہ لیا اور 29 ممالک نے اجلاس میں شرکت ہی نہ کی۔

قرارداد کے خلاف ووٹ دینے والوں میں مغربی دنیا کے اہم ممالک امریکا، برطانیہ، جرمنی، فرانس، آسٹریلیا، کینیڈا، نیدر لینڈ اور اسرائیل شامل تھے، جو دنیا میں انسانی حقوق  کے  علمبردار کے دعوے دار ہیں ۔

یہ قرار داد 31 دسمبر 2020 کو ووٹنگ کیلئے پیش کی گئی  تھی لیکن اس وقت یہ سوشل میڈیا پر تیزی سے گردش کر رہی ہے جہاں دنیا بھر کے لوگ مغربی ممالک کے انسانی حقوق کےدعووں اور عملی اقدامات کا پردہ چاک کرنے میں مصروف ہیں۔

قرارداد  international day for the elimination of racial discrimination کی مناسبت سے پیش کی گئی تھی۔

international day for the elimination of racial discrimination 1960 سے 21 مارچ کو منایا جاتا ہے کیونکہ اس روز ساوتھ افریقہ کے شارپ ویلے شہر میں نسلی تعصبیت کے خلاف احتجاج کرنے والے 69 افراد کو پولیس نے فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا تھا۔