Sunday, September 8, 2024

انرجی سیور منصوبہ ناکام‘ 33 ارب کا نقصان‘ عوام سے پیسے بٹورنے کی تیاریاں

انرجی سیور منصوبہ ناکام‘ 33 ارب کا نقصان‘ عوام سے پیسے بٹورنے کی تیاریاں
March 16, 2016
اسلام آباد (92نیوز) وزارت پانی و بجلی کے ایک اور دعوے کی قلعی کھل گئی۔ بجلی کی بچت کے نام پر شروع کیا جانے والا انرجی سیور منصوبہ مکمل ہونے سے پہلے ہی ناکام ہو گیا۔ 50لاکھ انرجی سیور کچرے کا ڈھیر بن گئے۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ 8 برسوں میں بجلی کے بحران کے خاتمے کے لیے وزارت پانی وبجلی نے بہت سے دعوے کیے لیکن بحران اپنی پوری شدت سے ابھی بھی موجود ہے۔ وزارت پانی و بجلی نے 2009ءمیں اعلان کیا تھا کہ تین کروڑ انرجی سیورز درآمد کرکے بجلی کے صارفین کو مفت تقسیم کیے جائیں گے۔ دعویٰ کیا گیا کہ اس منصوبے سے سالانہ 16ارب روپے کی بجلی بچے گی۔ اس سلسلے میں حکومت نے ایشیائی ترقیاتی بینک سے 4 کروڑ ڈالر کا قرض بھی لیا۔ اربوں روپے ہاتھ میں آئے تو پھر حکام نے منصوبے سے کھیلنا شروع کردیا۔ جو انرجی سیور بلب 2010ءمیں تقسیم کیے جانے تھے وہ اب تک نہیں ہو سکے۔ البتہ ان بلبوں کی تشہیر اور تقسیم کے نام پر کروڑوں روپے خرچ کر دیے گئے۔ اب صورتحال یہ ہے کہ آڈیٹر جنرل پاکستان کا کہنا ہے کہ بلبوں کی خریداری تو ایک الگ سکینڈل ہے۔ منصوبے پر عمل درآمد میں اتنی تاخیر کی گئی کہ وارنٹی ختم ہو جانے کی وجہ سے 74 کروڑ روپے کے50 لاکھ انرجی سیور کچرے کا ڈھیر بن گئے۔ 16 ارب روپے کیا بچنے تھے ملکی خزانے کو 33 ارب روپے کا نقصان ہو گیا۔ اب ایشیائی ترقیاتی بینک سے لیا گیا 4 کروڑ ڈالر کا قرض بجلی کے صارفین سے سرچارج کی مد میں وصول کرنے کی تیاریاں ہو رہی ہیں۔