Sunday, September 8, 2024

الیکشن ریفارم کیس: سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی تجاویز ناقابل عمل قرار دیدیں

الیکشن ریفارم کیس: سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی تجاویز ناقابل عمل قرار دیدیں
July 14, 2016
اسلام آباد (92نیوز) 2018ءکے انتخابات میں سیاسی جلسوں پر پابندی‘ سیاسی اشتہارات صرف پی ٹی وی چلائے گا۔ الیکشن کمیشن نے سفارشات سپریم کورٹ میں پیش کر دیں۔ جسٹس عظمت سعید کہتے ہیںایسی تجاویز صرف کتابوں میں ملتی ہیں۔ سرکاری ٹی وی کون دیکھتا ہے؟ الیکشن کمیشن ایسا کرے انتخاب پر ہی پابندی لگا دے۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2رکنی بنچ نے انتخابی اصلاحات پر عملدرآمد سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ الیکشن کمیشن نے انتخابی اصلاحات کی سفارشات عدالت میں پیش کر دیں۔ الیکشن کمیشن نے تجویز دی ہے کہ 2018ءکے انتخابات میں پارٹی منشور گھر گھر تقسیم کیا جائے۔ سیاسی جلسوں‘ ووٹرز کےلئے ٹرانسپورٹ فراہم کرنے اور انتخابی شیڈول کے بعد فنڈز جاری کرنے‘ ترقیاتی منصوبوں کے افتتاح‘ پرائیویٹ چینلزپر سیاسی اشتہارات‘ پینا فلیکس اور بل بورڈز پر پابندی لگائی جائے۔ کارنر میٹنگز میں صرف میگا فون کی اجازت ہو گی۔ الیکشن کمیشن نے یہ بھی تجویز دی کہ سیاسی اشتہار صرف پی ٹی وی پر چلیں گے۔ پیمرا یہ مانیٹر کریگا کہ کس سیاسی جماعت کو کتنا ایئر ٹائم دیا گیا۔ اس پر جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ سب کچھ بند کر دینگے تو ٹی وی پر کیا آئیگا۔ الیکشن کمیشن جو تجاویز لایا ہے وہ صرف کتابوں میں ملتی ہیں۔ کیا الیکشن کمیشن آئندہ انتخابات 1985ءکی طرز پر کرانا چاہتا ہے۔ قومی وصوبائی اسمبلی کے الیکشن اور پنجاب کلب کے الیکشن میں بڑا فرق ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ انتخابی اصلاحات کے نفاذ کے لیے سیاسی جماعتوں کی متفقہ منظوری ضروری ہے۔ الیکشن کمیشن نے بتایا کہ کمیشن فی الحال غیرفعال ہے۔ فعالیت کے بعد ان تجاویز کی سیاسی جماعتوں سے منظوری لی جائیگی۔ کیس کی سماعت غیرمعینہ مدت کےلئے ملتوی کر دی گئی۔