Monday, September 16, 2024

امریکا: امیگریشن پالیسی کی مخالفت پراٹارنی جنرل نوکری سے فارغ

امریکا: امیگریشن پالیسی کی مخالفت پراٹارنی جنرل نوکری سے فارغ
January 31, 2017

نیویارک (ویب ڈیسک) ٹرمپ کے سات مسلم ممالک کے خلاف امیگریشن پابندیوں کے حکم نامے پر جہاں دنیا بھر میں احتجاج ہو رہا ہے وہیں امریکی وزارت خارجہ کے اعلیٰ حکام نے بھی اپنا احتجاج ریکارڈ کرا دیا۔ امریکی صدر نے امیگریشن پالیسی کو غیرقانونی قرار دینے پر قائم مقام امریکی اٹارنی جنرل کو نوکری سے نکال دیا۔

تفصیلات کے مطابق صدر ڈونلڈٹرمپ کی امیگریشن پالیسی کی امریکی محکمہ خارجہ اور محکمہ انصاف نے بھی مخالفت کر دی۔ امریکا کی قائم مقام اٹارنی جنرل سیلی یٹس نے امیگریشن پالیسی کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے محکمہ انصاف کو ہدایت کی ہے کہ امیگریشن پالیسی چیلنج ہو تو کوئی وکیل مقدمہ نہ لڑے۔ ٹرمپ ان کی حق گوئی پر اتنا برہم ہوئے کہ انہیں نوکری سے ہی نکال دیا۔ دوسری طرف امریکی محکمہ خارجہ کے متعدد افسروں نے بھی امیگریشن پالیسی کی مخالفت کردی۔ یہ افسر وزیرخارجہ کو احتجاجی مراسلہ بھی دیں گے۔

ادھر پابندی زدہ سات مسلم ممالک میں شامل ملک عراق نے بھی امریکیوں کے داخلے پر پابندی لگا دی۔ برطانوی وزیراعظم اور فرانسیسی صدر سمیت کئی اہم شخصیات نے ٹرمپ کے ان اقدامات پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کسی پر قومیت کی بنیاد پر پابندی لگانا غیرقانونی ہے، فیصلہ واپس لیا جائے۔ برطانوی وزیرخارجہ بورس جانسن کا کہنا ہے کہ کسی پر قومیت کی بنیاد پر پابندی لگانے کو رسوائی سمجھتے ہیں۔

کینیڈین وزیراعظم نے مہاجرین کو ویلکم ٹو کینیڈا کا ٹویٹ کیا تو اس کی دھوم مچ گئی۔ جرمن چانسلر نے کہا کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ کا یہ مطلب نہیں کہ ایک مخصوص مذہب کے پیروکاروں پر پابندی لگا دی جائے۔ فرانسیسی صدر نے یورپی یونین کو ٹرمپ کے فیصلے کیخلاف اٹھ کھڑا ہونے کا کہا ہے۔ یورپی یونین کمیشن کے صدر نے بھی متعصبانہ فیصلے کی مخالفت کی۔ دوسری طرف اوآئی سی کا کہنا ہے کہ پابندی سے شدت پسندی کیخلاف جنگ کو نقصان پہنچے گا۔

سابق امریکی صدر باراک اوباما بھی ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف بول پڑے۔ کہتے ہیں ڈونلڈ ٹرمپ کی امیگریشن پالیسی سے اختلاف ہے۔ سابق صدر کے ترجمان کیون لیوئس کا کہنا ہے کہ جب امریکی اقدار کو داؤ پر لگایا جائے گا پھر احتجاج تو ہوں گے، مسلمانوں سے متعلق امیگریشن پالیسی تعصب پر مبنی ہے۔

اُدھر ریاست واشنگٹن کے اٹارنی جنرل بوب فرگوسن نے امیگریشن پالیسی پر امریکی صدر کے خلاف قانونی کارروائی کا اعلان کیا ہے۔ امریکا میں کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشن نے مسلمانوں کے امریکا داخلے پرپابندی کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مسلم تنظیم کے وکلا کا کہنا ہے کہ امریکی آئین کے مطابق کوئی بھی حکومت کسی ایک مذہب کو دوسرے مذہب پر ترجیح نہیں دے سکتی۔ آئین میں مذہبی آزادی اٹل اصول ہے اور ہر حکومت اس کی پاسداری کی پابند ہے۔