Friday, April 26, 2024

امل کے جاں بحق ہونیکا ذمہ دارکون،سپریم کورٹ نے وکلاء سے معاونت طلب کرلی

امل کے جاں بحق ہونیکا ذمہ دارکون،سپریم کورٹ نے وکلاء سے معاونت طلب کرلی
September 25, 2018
اسلام آباد ( 92 نیوز) سپریم کورٹ نے کراچی میں مبینہ پولیس مقابلے کے دوران 10 سالہ بچی امل عمر کے جاں بحق ہونے کے معاملہ پر  ذمہ داران کے تعین کے لئے وکلاء سے معاونت طلب کر لی۔ کراچی  میں  مبینہ پولیس مقابلے کے دوران 10 سالہ بچی امل عمر کے جاں بحق ہونے   پر ازخود نوٹس  کیس کی  سماعت ہوئی ۔ دوران سماعت  چیف  جسٹس  نے  ریمارکس  دیئے کہ افسوس ناک واقعہ ہے،پولیس کا ایسا رویہ ناقابل برداشت ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ  پولیس پہلے جھوٹ بولتی رہی کہ گولی ڈاکوؤں کی لگی،پولیس کی فائر کھولنے کے حوالے سے ٹریننگ ہونی چاہیے ، میرے نزدیک پولیس کیساتھ ہسپتال بھی ذمہ دار ہے۔ سماعت کے دوران امل کے والدین عدالت  میں پیش ہوئے ،کے والدین نے  ڈکیتی ، پولیس فائرنگ اوربچی امل کی ہلاکت کا مکمل واقعہ بیان کیا۔ والدہ نے بتایا  کہ گولی لگنے کے بعد  بچی کوفوراً قریبی ہسپتال گئے،ادھرایمبولینس تھی نہ وہ  مصنوعی تنفس کا پمپ دینے پررضامندہوئے۔با بار کہا جاتا رہا کہ کسی اور ہسپتال لے جائیں۔دوسرے مقام سے آنے والی ایمبولینس کے آنے سے قبل ہی امل چل بسی ۔ پولیس چیف کراچی نے بتایا کہ پولیس نے سب مشین گن سے فائرنگ کی جس  پر جسٹس اعجاز الاحسن نے    کہا کہ سب مشین گن جنگ میں استعمال ہوتی ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس  دیئے کہ پولیس پہلے جھوٹ بولتی رہی کہ گولی ڈاکوؤں کی لگی، معلوم نہیں فائرنگ کرنے والا پولیس اہلکارتربیت یافتہ تھا بھی یا نہیں  ۔معاملے کی باریک بینی سے انکوائری کی ضرورت ہے۔ چیف جسٹس نے نجی اسپتال کے مالک کے پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ نجی اسپتالوں والے بے حس ہوچکے، ہسپتال نے تو علاج کرنا بھی گوارا نہیں  کیا، کیا  ایسے اسپتال کو  چلنا  چاہئے ۔ والدین کے لیے امل کا کوئی مداوا نہیں ہے،   ذمہ داران کے تعین کے لیئے کے وکلا معاونت کریں  اور تجاویز بھی دیں۔ ایمل کے والدنے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم  سپریم کورٹ کا شکر گزار ہوں  ،ہم چاہتے کہ اس طرح کے واقعات ہی نہ ہوں ۔