Saturday, April 20, 2024

امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی کی بھارت پر سخت پابندیوں کی سفارش

امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی کی بھارت پر سخت پابندیوں کی سفارش
April 30, 2020

واشنگٹن ( 92 نیوز) امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے بھارت پر سخت پابندیوں کی سفارش کردی ، بھارت پر مذہبی آزادی کی پامالی پر تشویشناک ممالک میں شامل کرنے کے ساتھ ساتھ سفارتی پابندیاں بھی لگانے کا مطالبہ ۔

امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی کی جانب سے  کہا گیا کہ  بھارتی حکام،حکومتی ادارے اور آفیشلز ملک میں مذہبی آزادی کی پامالی میں ملوث ہیں، بھارتی حکام،حکومتی اداروں اور آفیشلز کے اثاثے منجمد کئے جائیں، بھارتی اعلیٰ حکام کی امریکا داخلے پر بھی پابندی عائد کرنے کی سفارش کی گئی ۔

کمیشن نے مطالبہ کیا کہ امریکا بھارت میں مذہبی آزادی کو ممکن بنانے کے لئے سخت اقدامات اٹھائے، نفرت انگیز تقاریر اور اقلیتوں پر تشدد کو ختم کرنے کے لئے بھی امریکا اپنا کردار ادا کرے، امریکی کانگریس بھارت میں اقلیتوں پر جاری مظالم پر کھل کر اپنی سفارشات مرتب کرے۔

کمیشن نے امریکا کے بھارت  کیساتھ تعلقات پر نظر ثانی کرنے کی بھی سفارش کی ۔

امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی کا امیت شاہ پر پابندی لگانے کا عندیہ

امریکی کمیشن برائے مذہبی آزادی نے 2019 کی سالانہ رپورٹ  میں  بھارت کو پہلی مرتبہ اقلیتوں کیلئے خطرناک ترین ملک قرار دیا۔  رپورٹ میں بھارت میں سی اے اے کے نفاذ ، گائے کے ذبیحہ پرپابندی، تبادلوں کے انسداد قوانین جیسے اقدامات پر کڑی تنقید   کی گئی ۔

 بھارت سال 2004ء کے 16 سال بعد مخصوص خدشات والے ممالک کی فہرست میں شامل ہوا،  رپورٹ میں بھارت مذہبی آزادی کی درجہ بندی میں تیزی سے نیچے آیا،  سالانہ رپورٹ میں متنازعہ بھارتی شہریت بل پر امریکی کمیشن نے شدید تنقید کی ، کہا کہ   بھارت میں 2019 میں اقلیتوں پر حملوں میں اضافہ ہوا۔

امریکی کمیشن برائے مذہبی آزادی کی رپورٹ میں بابری مسجد سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے اور مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کر نے پر بھی شدید تنقید کی گئی ۔

رپورٹ میں پاکستان میں متعدد مثبت اور کلیدی پیشرفتوں کا برملا اعتراف کیا گیا ، کہا گیا کہ  پاکستان کے کرتار پور راہداری کھولنے، پہلی سکھ یونیورسٹی کے اجراء کے اقدامات قابل تعریف ہیں ۔