Saturday, April 27, 2024

امریکی وزیر دفاع نے عراق سے امریکی اتحادی فوج کے انخلاء کی تردید کردی

امریکی وزیر دفاع نے عراق سے امریکی اتحادی فوج کے انخلاء کی تردید کردی
January 7, 2020
واشنگٹن( 92 نیوز)مشرق وسطیٰ کی پیچیدہ صورتحال نے امریکی حکام کو چکرا کر رکھ دیا، کوئی عراق سے امریکی فوجی انخلا کی بات کرتا ہے تو کوئی اس کی نفی کر دیتا ہے ، تازہ بیان میں امریکی وزیر دفاع نے عراق سے امریکی اتحادی افواج کے انخلا کی تردید کر دی ہے۔ ایرانی قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے بعد مشرق وسطیٰ کی بدلتی صورتحال میں امریکی حکام کے بیانات بھی مسلسل تبدیل ہو رہے ہیں ۔ عراق کی جانب سے غیر ملکی افواج کو ملک چھوڑنے کے حکم کے بعد پہلے تو امریکی صدر نے سخت پابندیوں کی دھمکیاں دیں پھرعراق سے فوجی انخلا کا اشارہ سامنے آیا اور پھر اس کی بھی تردید کر دی گئی۔ امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے عراق سے اتحادی افواج کی انخلا کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا، اور عراقی عوام بھی امریکی اتحادی افواج کا انخلا نہیں چاہتے۔ امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین مارک ملی نے خط کے الفاظ کو ناقص قرار دیا،ان کا کہنا تھا عراقی حکام کو بڑھتی نقل و حرکت سے متعلق بتانا مقصود تھا، امریکی افواج عراق سے نکل نہیں رہیں۔ اس سے قبل عراق میں امریکی فوجی اتحاد کے سربراہ جنرل ولیم ایچ سیلی  کا ایک خط منظر عام پر آیا تھا جس میں لکھا تھا کہ عراقی خود مختاری کے احترام اورعراقی پارلیمنٹ اور وزیراعظم کی درخواست پرعالمی اتحادی افواج آنے والے دنوں اور ہفتوں میں اپنی پوزیشن تبدیل کرنا شروع کر دیں گی۔ مزید یہ کہ عراق سے اتحادی افواج کے انخلا کو محفوظ اور تیز تر بنانے کیلئے کچھ اقدامات اٹھانے ضروری ہوں گے، اس دوران ہیلی کاپٹر پروازوں میں اضافہ دیکھا جائے گا اور اتحادی افواج عوامی پریشانی کو کم سے کم کرنے اور اس کے خاتمے کے لئے مناسب اقدامات کریں گی اور اس سب کیلئے رات کے اوقات کا انتخاب کیا جائے گا۔ گزشتہ روز عراقی وزیراعظم عادل عبدالمہدی نے امریکی سفیر کو طلب کر کے کہا تھا کہ عراق سے غیر ملکی افواج کا انخلا یقینی بنایا جائے تاکہ ایران اور امریکا کو براہ راست جنگ سے روکا جا سکے۔ دوسری جانب امریکی صدر کی دھمکی کے جواب میں ایرانی صدرحسن روحانی نے ٹویٹ میں کہا کہ وہ جو 52 نمبر کا حوالہ دے رہے ہیں انہیں نمبر 290 بھی یاد رکھنا چاہیے ،ایرانی عوام کو کبھی نہ دھمکانا۔ حسن روحانی نے 290 نمبر کا تاریخی حوالہ اس لئے دیا کہ 1988میں امریکی بحری بیڑے نے ایرانی مسافر آئی آر 655 پر میزائل داغ دیا تھا جس میں 290 مسافر جاں بحق ہوئے تھے۔