Sunday, September 8, 2024

امریکا کا کشمیر میں قتل عام کی مذمت سے گریز‘ کشمیر پالیسی تبدیل نہیں ہوئی: مارک ٹونر

امریکا کا کشمیر میں قتل عام کی مذمت سے گریز‘ کشمیر پالیسی تبدیل نہیں ہوئی: مارک ٹونر
July 14, 2016
نیویارک (ویب ڈیسک) امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت زیادہ متاثر ہوا ہے اور اسے پشاور حملے اور دہشت گردی کے کئی واقعات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ انہیں یقین ہے پاکستان تشدد، دہشت گردی اور ان گروپوں سے نمٹنے کے لیے اقدامات کررہا ہے جو پاکستان اور عالمی برادری کے لیے خطرہ ہیں۔ تفصیلات کے مطابق مارک ٹونر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانے ختم کرنے کے لیے پیش رفت ہوئی ہے۔ پاکستان نے ان علاقوں کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے جو گزشتہ کئی سال سے دہشت گردوں کی محفوظ پناہ تھے۔ اس کے لیے پاکستان کو بے شمار جانوں کی قربانی بھی دینی پڑی ہے۔ انہوں نے اس سلسلے میں جنرل راحیل شریف کے کردار کو خصوصی طور پر سراہا۔ مارک ٹونر نے جنرل راحیل شریف کے ملٹری کمانڈرز، انٹیلی جنس ایجنسیز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو جنگجو گروپس کے محفوظ ٹھکانے ختم کرنے اور افغانستان پر حملوں کے لیے اپنی سرزمین استعمال نہ ہونے دینے کی ہدایت جاری کرنے پر ان کی تعریف کی۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کشمیر میں معصوم شہریوں کے قتل عام پر بھارت کی مذمت کرنے سے گریز کیا اور کہا کہ امریکا کی کشمیر پالیسی میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوئی ہے۔ پاکستان اور بھارت کو چاہیے کہ وہ مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کیلئے مذاکرات کریں۔