Saturday, April 27, 2024

امریکا کا خطرناک قیدیوں کو سزائے موت پر عمل درآمد شروع کرنے کا اعلان

امریکا کا خطرناک قیدیوں کو سزائے موت پر عمل درآمد شروع کرنے کا اعلان
July 26, 2019
 واشنگٹن (92 نیوز) امریکا میں 16 سال کے وقفے کے بعد خطرناک قیدیوں کو سزائے موت پر عمل درآمد شروع کرنے کا اعلان کر دیا گیا۔ ابتدائی طور پر قتل اور زیادتی کے پانچ مجرموں کو سزائے موت دی جائے گی۔ امریکی اٹارنی جنرل ولیم بار نے کہا کہ انہوں نے بیورو آف پریژنز کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ ابتدائی طور پر سزائے موت کے منتظر پانچ قیدیوں کی سزا پر عمل درآمد کی تیاریاں کرے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ پانچ قیدی بچوں سے جنسی زیادتی، خواتین اور معمر افراد کے قتل کے جرم میں سزائے موت پا چکے ہیں۔ امریکا میں 1972 میں سپریم کورٹ نے وفاق اور ریاستی سطح پر سزائے موت پر پابندی عائد کردی تھی، تاہم 1988 میں اسے بحال کر دیا گیا تھا۔ ڈیتھ پینلٹی انفارمیشن سینٹر سے وابستہ رابرٹ ڈنہم کا کہنا ہے کہ یہ اعلان حیران کن نہیں ہے کیونکہ صدر ٹرمپ سزائے موت کے بہت بڑے حامی ہیں۔ امریکن سول لبرٹیس یونین نے اس اعلان پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ڈائریکٹر کیسی سٹبس کا کہنا ہے کہ ہمیں کچھ وقت درکار ہے تاکہ ہم ان کیسز پر غور کر سکیں۔ ممکنہ ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار برنی سینڈرز کا کہنا ہے اگر وہ منتخب ہوئے تو اسے ختم کر دیں گے۔ ڈیموکریٹک سیاستدان کمالا ہیرس نے بھی سزائے موت کو غیر اخلاقی اور غلط قرار دیا ہے۔