Sunday, April 28, 2024

امریکا میں پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام شہری کی ہلاکت پر 9ویں روز بھی مظاہرے

امریکا میں پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام شہری کی ہلاکت پر 9ویں روز بھی مظاہرے
June 4, 2020

نیو یارک ( 92 نیوز)امریکا میں پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام شہری کی ہلاکت کے خلاف 9ویں روز بھی مظاہرے جاری ہیں ، لواحقین کی پریس کانفرنس اور مظاہرین کے مطالبات پر حکومت نے گھٹنے ٹیک دیے ، فلائیڈ کے قاتل پولیس افسر ڈیرک شون کے خلاف مقدمے میں سنگین نوعیت کی دفعات شامل کر لی گئیں ، باقی 3 پولیس اہلکاروں کیخلاف بھی مقدمات درج کرنے کا اعلان کر دیا گیا ۔

امریکا میں سیاہ فام جارج فلائیڈ کی ہلاکت کیخلاف  مظاہرے جاری ہیں ،  امریکا کی مختلف  ریاستوں میں 9 ویں روز بھی احتجاج کیا جارہا ہے، پولیس نے  دس ہزار مظاہرین  کو گرفتار کر لیا،خبر ایجنسی کے مطابق فلائیڈ کا گلا دبانے والے پولیس افسر  کیخلاف مقدمے میں سنگین نوعیت کی دفعات شامل کر لی گئی ہیں،  ریاستی اٹارنی جنرل نے قتل میں ملوث باقی تین پولیس اہلکاروں پر بھی مقدمات درج کا اعلان کیا ہے۔

سابق امریکی صدر باراک اوبامہ نے  ریلی سے آن لائن خطاب کرتے ہوئے کہافلائیڈ کے قتل پر کیے جانے والے مظاہرے امریکا کو بدلنے کیلئے موقع فراہم کر رہے ہیں، تمام میئرز کو پولیس اصلاحات پرزور دینا چاہیے۔

دوسری جانب مظاہرین کو روکنے کیلئے فوج کی تعیناتی پر  امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیر دفاع مارک ایسپر میں  اختلافات سامنے آگئے  ، مارک ایسپر   نے فوج بلانے کی مخالفت کر دی  ، کہا کہ  مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے فوج بلانے کی ضرورت نہیں تھی۔

بیان کے بعد مارک ایسپر کو فارغ کیے جانے کی افواہیں بھی گردش کرتی رہیں  جبکہ وائٹ ہاؤس پریس سیکرٹری کا کہناہےکہ وزیر دفاع اپنے عہدے پر قائم ہیں۔