Friday, April 19, 2024

امریکا اور افغانستان نے ملا اختر منصور کی ہلاکت کی تصدیق کر دی

امریکا اور افغانستان نے ملا اختر منصور کی ہلاکت کی تصدیق کر دی
May 22, 2016
واشنگٹن / کابل (ویب ڈیسک) امریکی اور افغان حکام نے افغانستان میں طالبان کے امیر ملا اختر منصور کی ڈرون حملے میں مارے جانے کی تصدیق کر دی۔ جان کیری نے کہا ہے کہ ملا اختر منصور افغان مفاہمتی عمل کا مخالف تھا۔ پاکستان اور افغانستان کی قیادت حملے سے آگاہ تھی۔ افغان چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے اختر منصور کی ہلاکت کو طا لبان کے لیے بڑا دھچکا قرار دیا۔ تفصیلات کے مطابق پینٹاگون کے ترجمان پیٹر کک نے کہا ہے کہ امریکی صدر براک اوباما کے حکم پر پاک افغان سرحد کے قریب ایک گاڑی کو ڈرون سے نشانہ بنایا گیا جس میں افغان طالبان کا سربراہ ملا اختر منصور مارا گیا۔ امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے میانمر میں پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ انہوں نے حملے کی اطلاع وزیراعظم نواز شریف اور افغان صدر اشرف غنی کو فون کر کے دے دی تھی تاہم انہوں نے ان رابطوں کا وقت بتانے سے انکار کر دیا۔ جان کیری کے مطابق امن مذاکرات سے انکار کر کے ملا اختر منصور خطے کے لئے مستقل خطرہ بن چکا تھا۔ امریکا کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے چیئرمین جان مکین کا کہنا ہے کہ ملا اختر منصور کے خلاف کارروائی نے امریکا اور افغانستان کو محفوظ بنا دیا ہے۔ امریکی خبر ایجنسی کا دعویٰ ہے کہ سینئر طالبان رہنما نے ملا اختر منصور کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔ ادھر افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی نے بھی امریکی ڈرون حملے میں ملا اختر منصور کے مارے جانے کی تصدیق کر دی ہے۔ اپنے ٹوئٹر پیغام میں صدر اشرف غنی نے کہا کہ افغان طالبان رہنما کو کئی بار امن کی دعوت دی گئی جسے اس نے مسترد کیا اور افغان امن عمل کو نقصان پہنچایا۔ افغان صدر نے مزید کہا کہ ملا اختر منصور دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث تھا اور اس نے افغانستان کی ترقی کا راستہ روکا۔ افغان چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے ملا اختر منصور کی ہلاکت کو طا لبان کے لیے بڑا دھچکا قرار دیا۔