Thursday, May 9, 2024

اُمِ رُباب اہلخانہ قتل کیس، عدالت کا مفرور ملزم مرتضی چانڈیو کی گرفتاری کا حکم

اُمِ رُباب اہلخانہ قتل کیس، عدالت کا مفرور ملزم مرتضی چانڈیو کی گرفتاری کا حکم
November 27, 2020

چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دئیے کہ سندھ پولیس دو مفروروں کو بھی گرفتار نہیں کر سکتی۔ آئی جی سندھ نے صحافیوں کے سوالات کا جواب دینے سے گریز کیا۔

سپریم کورٹ میں اُم رُباب چانڈیو کے اہلخانہ قتل کیس کی سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔ آئی جی سندھ مشتاق مہر عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ دو مفرور ملزمان میں سے ایک ذوالفقار چانڈیو گرفتار ہوگیا، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیا سندھ پولیس دو مفروروں کو بھی گرفتار نہیں کر سکتی۔؟

دوران سماعت اُمِ رُباب چانڈیو نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کو ڈیل کے تحت پولیس کے حوالے کیا گیا ہے، جاگیردار اور ڈیریوں کیخلاف ملزمان کی سہولت کاری پر کارروائی نہیں ہوئی۔ عدالت جاتی ہوں تو جاگیردار اور وڈیرے میرا راستہ روکتے ہیں۔ اِن سے مجھے جان کا خطرہ ہے۔

آئی جی سندھ مشتاق مہر نے اُمِ رُباب کو مکمل سکیورٹی فراہم کرنے کی یقین دہانی کرادی۔

عدالت نے دوسرے مفرور ملزم مرتضی چانڈیو کو گرفتار کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کردی۔

اُمِ رُباب نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے دونوں ارکان صوبائی اسمبلی (ایم پی ایز) قتل کیس میں ملزم ہیں لیکن ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ سردار خان چانڈیو اور برہان چانڈیو کو ان کے خلاف کوئی کارروائی نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ سماعت کے بعد صحافیوں نے آئی جی سندھ سے سوالات کی بوچھاڑ کردی تاہم انہوں نے کسی بھی بات کا جواب نہ دیا۔

17 جنوری 2018 کو ضلع دادو کے تعلقہ میہڑ میں تین افراد کے قتل کے خلاف پاکستان پیپلزپارٹی کے رکن سندھ اسمبلی سردار خان چانڈیدو اور ان کے بھائی برہان چانڈیو سمیت 7 افراد کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرایا گیا تھا۔