Wednesday, April 24, 2024

العزیزیہ ریفرنس کیس،خواجہ حارث اور واجد ضیا کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ

العزیزیہ ریفرنس کیس،خواجہ حارث اور واجد ضیا کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ
August 28, 2018

اسلام آباد( 92 نیوز) احتساب عدالت میں العزیزیہ ریفرنس  کی سماعت کے دوران فریقین کے وکلاء میں  تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا، نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے جے آئی ٹی کے  سربراہ واجد ضیا کو بد دیانت کہہ دیا ۔ نیب پراسیکیوٹرکے اعتراض پر الفاظ واپس لے لیے ، حسین نواز کی تصویرلیک ہونے کے معاملے پر پر واجد ضیا کا کہنا تھا کہ وہ ذمہ دار کا نام نہیں بتا سکتے،سکیورٹی  کا معاملہ ہے۔ احتساب عدالت اسلام آباد کے جج ارشد ملک نے العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس کی سماعت کی ،  سابق وزیراعظم اڈیالہ جیل سے پانچویں مرتبہ عدالت میں پیش   کئے گئے ۔ خواجہ حارث کی جرح پر جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا نے عدالت کوبتایا کہ قطری شہزادے کو خط بھیجنے سے پہلے حسین نواز کا بیان قلمبند ہوچکا تھا، حسین نواز کی تصویر لیک ہونے کے حوالے سے جے آئی ٹی سربراہ کا کہناتھا کہ سپریم کورٹ کا کوئی ایسا تحریری حکم نامہ موجود نہیں جس میں ذمہ دار شخص کا نام بتانے سے روکا گیا ہو۔ خواجہ حارث بولے  اگر عدالت عظمی کا ایسا کوئی حکم نہیں تو کیا امر مانع ہے کہ آپ نام نہیں بتانا چاہتے؟، جس پر واجد ضیا نےکہا کہ اس شخص کی سکیورٹی کا معاملہ ہے۔ واجد ضیا نے عدالت کو مزید بتایا کہ حسین نواز نے ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ کی آمدن اور سالانہ کیش فلو سے متعلق دستاویزات فراہم نہیں کیں، کسی بھی کمپنی کے اثاثے جاننے کے لیے آمدن کا پتہ ہونا ضروری ہوتا ہے، آمدن اور کیش فلو سے متعلق دستاویزات پیش نہ کیے جانےکے باعث  رپورٹ میں اعدادو شمار دینا ممکن نہیں تھا۔ سماعت کے دوران طویل جرح پر جج نے ناپسندیدگی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ خواجہ صاحب جو یہاں سے متعلق سوالات ہیں صرف وہی پوچھیں  ، انھیں اس طریقہ کار سے کوفت ہونے لگی ہے۔ سیکیورٹی اہلکاروں کےبار بار اندر آنے پر بھی فاضل جج شدید برہم ہوگئے۔ جرح کے دوران خواجہ حارث نے واجد ضیا کو بددیانت کہا تو نیب پراسیکیوٹر نے اعتراض کر دیا جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ میں اپنے الفاظ واپس لیتا ہوں۔ عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی ، نواز شریف کو بھی  پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ،  کل بھی خواجہ حارث  واجد ضیاء پر جرح جاری رکھیں گے۔