Tuesday, May 21, 2024

نواز شریف کی طبی بنیادوں پر سزا معطلی کی درخواست مسترد

نواز شریف کی طبی بنیادوں پر سزا معطلی کی درخواست مسترد
February 25, 2019

اسلام آباد ( 92 نیوز ) اسلام آباد ہائیکورٹ نے العزیزیہ ریفرنس کے ملزم نواز شریف کی  طبی بنیادوں پر سزا معطلی کی درخواست مسترد کر دی

 العزیزیہ ریفرنس میں نوازشریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ نے مسترد کردی،عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ کیس غیر معمولی نوعیت کا نہیں ہے،نواز شریف  کو علاج معالجے کی سہولیات دستیاب ہیں،طبی بنیادوں پر ضمانت نہیں دی جاسکتی۔ کوٹ لکھپت جیل کے قیدی کی رہائی کے خواب چکنا چور ہو گئے ۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کا بڑا فیصلہ آگیا ۔ جس میں  طبی بنیادوں پر نوازشریف کی ضمانت کی درخواست مستردکردی۔جسٹس عامرفاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل بینچ نے فیصلہ سنایا۔ عدالت نے 9 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا جس میں کہا گیا کہ کیس غیر معمولی نوعیت کا نہیں ہے ، نواز شریف کو علاج معالجے کی تمام سہولیات دستیاب ہیں، طبی بنیادوں پر ضمانت نہیں دی جا سکتی ۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلوں کے نتیجے میں ضمانت نہیں دی جاسکتی،نواز شریف جیل میں ہی رہیں گے،وکیل صفائی مخصوص حالات ثابت کرنے میں ناکام رہے ۔ عدالتی فیصلے میں شرجیل میمن کیس کا بھی حوالہ دیا گیا اور کہا گیا کہ  عدالتی نظیریں موجود ہیں کہ اگر قیدی کا جیل یا اسپتال میں علاج ہو رہا ہو تو وہ ضمانت کا حق دار نہیں۔ نوازشریف نے العزیزیہ ریفرنس میں طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست دائر کررکھی تھی،اسلام آباد ہائی کورٹ نے دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد بیس فروری کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ ملزم کے وکیل خواجہ حارث نے نواز شریف کی بیماری کو سنجیدہ معاملہ قرار دیا تھا  اور موقف اختیار کیا تھا کہ سب جیل کا ماحول بھی اعصابی تناؤ کا باعث بنتا ہے۔ نیب نے نواز شریف کی درخواست ناقابل سماعت قرار دینے کی استدعا کی تھی۔نوازشریف نے العزیزیہ ریفرنس میں سزا معطلی کیلئے یکم جنوری کو عدالت عالیہ سے رجوع کیا تھا۔ تین جنوری کو رجسٹرار آفس نے درخواست پر اعتراضات عائد کیے جنہیں پانچ جنوری کو دور کرکے دوبارہ درخواست دائر کی گئی، آٹھ جنوری کو اپیل کی جلد سماعت کیلئے مجرم نے عدالت سے رجوع کیا۔ نوازشریف نے 26 جنوری کو یوٹرن لیا اور طبی بنیادوں پر سزا معطلی مانگ لی اور پہلی درخواست واپس لینے کی استدعا کی جسے ہائی کورٹ نے 12 فروری کو منظور کرلیا۔ اس سے قبل  احتساب عدالت کی جانب سے نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے سات سال قید اور دس سال کی نا اہلی کی سزا سنائی گئی تھی ۔ احتساب عدالت نے نواز شریف کو  25 ملین ڈالر اور 1.5 ملین پاؤنڈ کے جرمانے کی سزا بھی سنائی  تھی جب کہ  انہیں فلیگ شپ ریفرنس میں باعزت بری کیا گیا تھا۔ عدالت نے العزیزیہ ریفرنس کیس میں  نواز شریف کی جائیداد ضبط کرنے کا حکم دے دیا   جبکہ  ان کے صاحبزادے حسن نواز اور حسین نواز کو مفرور قرار دیتے ہوئے  دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کئے تھے ۔ نواز شریف نے عدالت سے اڈیالہ کی بجائے لاہور جیل منتقل کرنے کی  درخواست کی تھی جسے منظور کرتے ہوئے نواز شریف کو لاہور کی کوٹ لکھپت جیل منتقل کر دیا گیا تھا۔ طبیعت کی ناسازی کے باعث نواز شریف کو کوٹ لکھپت جیل سے پہلے سروسز اسپتال بعد ازاں لاہور کے جناح اسپتال میں منتقل کیا گیا ہے جہاں وہ 11 روز سے زیر علاج ہیں ۔