Sunday, May 12, 2024

العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی سزا کیخلاف اپیل پر سماعت 7 اکتوبر تک ملتوی

العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی سزا کیخلاف اپیل پر سماعت 7 اکتوبر تک ملتوی
September 18, 2019
اسلام آباد( 92 نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ میں العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیل پر سماعت 7 اکتوبر تک ملتوی کر دی گئی ۔ جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل بینچ نے کیس کی سماعت کی ۔ دوران سماعت عدالت نے جج ارشد ملک کے بیان حلفی اور پریس ریلیز پڑھنے کیلئے خواجہ حارث کو اپنی فائل دے دی اور پوچھا کہ پریس ریلیز اور بیان حلفی کا کیا اثر ہو گا  آپ بتائیں  جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ نے کہا کہ ہم تو آپ کو بتا دیں گے لیکن سپریم کورٹ آپ کو پہلے ہی بتا چکی ہے ۔ نیب پراسیکیوٹر نے عدالت سے استدعا کی کہ ہمیں بھی دستاویزات کی نقول فراہم کی جائیں ، جس پر جسٹس عامر فاروق کیانی نے  ریمارکس دیے کہ کیا نیب کو جج ارشد ملک کے بیان حلفی اور  پریس ریلیز کی نقول درکار ہیں ، دوران سماعت جسٹس عامر فاروق کیانی نے استفسار کیا کہ کیا نیب کو جج ارشد ملک کے بیان حلفی اور پریس ریلیز کی نقول درکار ہیں ۔ عدالت نے خواجہ حارث سے استفسار کیا کہ اس اپیل کے لئے کتنا وقت لیں گے جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ  اپیل پر دلائل شروع کرنے کیلئے دو ہفتےاور مکمل کرنے میں تین ماہ لگیں گے ۔ عدالت نے العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیل پر سماعت 7 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔ احتساب عدالت نے 24دسمبر 2018 کو العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کو 100 سے زائد سماعتوں کے بعد 7 سال قید بامشقت اور جرمانے کی سزا سنائی ،یکم جنوری 2019کو نواز شریف نے فیصلہ کاالعدم قرار دینے کیلئے ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔ نیب نے بھی فیصلہ چیلنج کرتے ہوئے سزا بڑھانے کی اپیل دائر  کی ، 26 جنوری کونواز شریف نے طبی بنیادوں پر سزا معطلی کی درخواست دی جسے واپس لے کر نئی درخواست دی گئی ، عدالت نے 25 فروری کو یہ درخواست خارج کر دی مگر سپریم کورٹ سے عبوری ریلیف مل گیا اور 6 ہفتوں کیلئے طبی بنیادوں پر سزا معطل ہو گئی۔ 6 ہفتے گزرنے کے بعد ضمانت میں توسیع کی استدعا مسترد ہوئی تو نواز شریف کو دوبارہ جیل جانا پڑا۔ نواز شریف نے 20 مئی کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں طبی بنیادوں پر سزا معطلی کی ایک اور درخواست دائر کی جو 20 جون کو خارج کردی گئی۔ پیپر بکس کی تیاری مکمل نہ ہونے اور موسم گرما کی چھٹیوں کے باعث نواز شریف کی سزا کے خلاف مرکزی اپیل پر کارروائی  آج تک ملتوی کی گئی تھی ۔  اسی دوران نواز شریف کو سزا دینے والے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کے خلاف وڈیو سکینڈل بھی سامنے آیا۔ جس کے بعد جج کو معطل کر کے خدمات لاہور ہائی کورٹ کو واپس کر دی گئیں۔