Friday, May 17, 2024

اقوام متحدہ انسانی حقوق ماہرین نے بھارتی غیرقانونی زیرقبضہ کشمیر کی صورتحال پر سوالات اٹھا دئیے

اقوام متحدہ انسانی حقوق ماہرین نے بھارتی غیرقانونی زیرقبضہ کشمیر کی صورتحال پر سوالات اٹھا دئیے
February 19, 2021

نیو یارک (92 نیوز) مودی سرکار عالمی سطح پر ذلیل و رسوا ہونے لگی۔ اقوام متحدہ انسانی حقوق ماہرین نے بھارتی غیرقانونی زیرقبضہ کشمیر کی صورتحال پر سنگین سوالات اٹھا دئیے۔

اقلیتی امور کے خصوصی ریپوٹیور فرنینڈ ڈی ویرینس، مذہبی آزادی کے خصوصی ریپوٹیور احمد شہید کا بیان جاری ہو گیا۔ انہوں نے کہا نئی قانون سازی نے گزشتہ قوانین سبوتاژ کر دئیے ہیں۔ مقبوضہ جموں و کشمیر اور ہندوستان کے اندر مسلمانوں، دیگراقلیتوں کے حقوق سلب کیے گئے جبکہ روزگار اور حق ملکیت سمیت امتیازی سلوک روا رکھا جا رہا ہے۔

اقوام متحدہ ماہرین کا کہنا ہے ہندوستان نے 5 اگست 2019ء کو بغیر مشاورت یکطرفہ جموں و کشمیر کا خصوصی تشخص ختم کیا۔ ہندوستان کے مئی 2020ء میں ڈومیسائل قانون سے مقامی کشمیریوں کا تحفظ ختم ہو گیا جبکہ اراضی سے متعلق قوانین میں بھی تبدیلی سے کشمیریوں کی زندگی غیرمحفوظ ہو چکی ہے۔

فرنینڈ ڈی ویرینس کا کہنا ہے خود مختاری کے خاتمہ نے کشمیریوں سے قانون سازی، اقلیتی حقوق چھین لیے ہیں۔ ڈومیسائل قانون سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل، جموں و کشمیر کے باہر سے لوگوں کو لا کر بسایا جا رہا ہے۔ ہندوستان کی یہ کوشش کشمیر میں آبادی کی لسانی، مذہبی اور نسلی تبدیلی کا باعث ہو گی۔ ماہرین نے ہندوستان حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جن امور سے کشمیری متاثر ہو رہے ہیں اس پر معنی خیز شرکت اور اظہار رائے کا حق دیا جائے۔