Wednesday, April 24, 2024

افغانستان میں خانہ جنگی کی کیفیت ہوئی تو مہاجرین کا دباؤ ایران، پاکستان پر پڑے گا ، شاہ محمود قریشی

افغانستان میں خانہ جنگی کی کیفیت ہوئی تو مہاجرین کا دباؤ ایران، پاکستان پر پڑے گا ، شاہ محمود قریشی
July 9, 2021

اسلام آباد (92 نیوز) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے افغانستان میں خانہ جنگی کی کیفیت ہوئی تو مہاجرین کا دباؤ ایران، پاکستان پر پڑے گا۔

 سینیٹ کی خارجہ امور کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ سینیٹر شیری رحمن نے اجلاس کی صدارت کی۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اجلاس میں خصوصی شرکت کی۔

شاہ محمود قریشی نے سینیٹ کی خارجہ امور کمیٹی کو افغانستان کی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا افغانستان سے امریکی، نیٹو افواج کا انخلاء، پاکستان اور خطے پر اثرات اہم ایجنڈا ہے۔ پاکستان نے دوحہ معاہدے میں اہم کردار ادا کیا جس کی دنیا معترف ہے ۔ امریکی کہہ رہے ہیں طالبان نے پرامن انخلاء کی یقین دہانی کرائی ہے ۔ طالبان نے معاہدے پر عمل کیا ہے ، کوئی بڑا حملہ نہیں ہوا ۔ امریکہ کا مؤقف ہے دو سال بعد بھی انخلاء کیا تو افغانستان میں یہی صورتحال ہو گی ۔ امریکی انخلاء کے بعد افریقہ ایشیاء مشرق وسطی میں دہشتگردی بڑھنے کا خدشہ ہے ۔ افعانستان میں جو ہو رہا ہے، ختم ہونا چاہیے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا افغانستان ہو، خطہ یا عالمی دنیا سب قائل ہیں کہ افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں۔ آج دنیا اور ہمارے درمیان مطابقت موجود ہے، جو امن اور مفاہمت ہے۔ آج دنیا بھی اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ واحد حل امن اور مفاہمت ہے۔ انخلاء کے فیصلے پر سیاسی اتفاق رائے ہے۔ امریکہ نے یہی کہا کہ مقصد حاصل ہو گیا ۔ پاکستان امریکا سے کہتا رہا کہ افواج کا انخلاء ذمہ دارانہ ہونا چاہیے ۔ انہوں نے کہا افغانستان میں خلاء پیدا نہیں چاہتے تھے کہ منفی قوتیں فائدہ اٹھائیں۔ امریکہ کہتا ہے کہ محفوظ انخلاء ہماری ترجیح ہے جس کے لیے ہمیں جلد جانا ہے۔

 وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا بارڈر کراسنگ کو ریگولیٹ کرنا چاہتے ہیں۔ افغان سرحد "فری فار آل" کا آپشن ختم کریں گے ۔ نہیں چاہتے ماضی کی طرح پاکستان میں دہشتگردی بڑھے۔ پاکستان نے 70 ہزار جانیں قربان کیں، 150 ارب ڈالر کا معاشی نقصان اٹھایا۔ پاکستان محدود وسائل کے اندر مہاجرین کو سنبھال رہا ہے۔ ہم چاہتے یہاں بسنے والے 30 لاکھ مہاجرین اپنے وطن واپس جائیں۔

 انہوں نے کہا استنبول پراسیس میں افغان امن عمل کے حوالے سے اچھے اقدامات اٹھائے گئے۔ ایران کے ساتھ تعلقات بہت اچھے ہوگئے ہیں۔ سرحدوں پر جھڑپوں کے بجائے تجارتی مارکیٹیں کھل گئی ہیں۔